بلغاریہ میں پراسرار سیاہ چیتے کی تلاش ختم، سوشل میڈیا پر دلچسپ ردعمل جاری
ماسکو (انٹرنیشنل ڈیسک)
بلغاریہ کے شو مین پلیٹو نیشنل پارک میں مبینہ سیاہ چیتے کی موجودگی پر دو ہفتے سے جاری ہائی الرٹ اور مکمل لاک ڈاؤن کے بعد حکام نے باضابطہ طور پر تلاش ختم کرنے کا اعلان کردیا ہے۔ اس دوران کوئی واضح ثبوت نہیں ملا کہ جنگل میں واقعی کوئی سیاہ چیتا موجود تھا، تاہم نگرانی کا عمل جاری رکھا جائے گا۔ یہ معاملہ 19 جون کو اس وقت شروع ہوا جب ایک ویڈیو اور جانور کے پنجوں کے نشانات وائرل ہوئے، جنہیں دیکھ کر اندازہ لگایا گیا کہ علاقے میں ممکنہ طور پر ایک خطرناک جنگلی چیتا موجود ہے۔ تاہم نیشنل میوزیم آف نیچرل ہسٹری کے ماہرین حیوانات نے ان شواہد پر شکوک کا اظہار کیا۔ ڈاکٹر اسٹویان لازاروف نے کہا کہ پنجے کا نشان غالباً کسی بڑے کتے کا تھا، جبکہ پروفیسر نیکولے اسپاسوف نے بھی اس کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ یہ نشان کسی بلی نسل کے جانور کا نہیں ہے۔
اس دوران جنگل میں کیمرے، خوراک کے جال اور مختلف طریقوں سے تلاش جاری رہی، لیکن کوئی جسمانی ثبوت یا واضح مشاہدہ سامنے نہ آسکا۔ جنگلی حیات کے ماہر جارجی کراستیو نے بتایا کہ اگر یہ جانور قید میں پالا گیا ہو، تو یہ کھانے کی تلاش میں انسانی آبادی کی طرف آتا، نہ کہ گھنے جنگل میں چھپتا۔ قریبی دیہات میں مویشیوں پر کسی حملے کی اطلاع بھی نہیں ملی، جس سے شکوک مزید گہرے ہوگئے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ بعد میں اطلاعات آئیں کہ ایک نہیں بلکہ دو سیاہ چیتے شو مین کے جنگل میں دیکھے گئے تھے، جن میں سے ایک حاملہ بھی تھی۔ حکام کو شبہ ہے کہ یہ جانور کسی غیر قانونی پالتو جانور رکھنے والے کے قبضے سے فرار ہوئے ہوں، مگر ابھی تک اس بارے میں کوئی پیشرفت نہیں ہوئی۔
ماضی میں بلغاریہ میں عجیب و غریب واقعات ہوچکے ہیں، جن میں 2024 میں صوفیہ شہر میں اپارٹمنٹس کے بیچ ایک مگرمچھ کا پایا جانا، 2019 میں پلاوڈیف میں ایک کاراکال کی گرفتاری، اور 2014 میں لووچ چڑیا گھر سے فرار ہونے والے چیتے کا مقامی شکاریوں کے ہاتھوں مارا جانا شامل ہے۔
اس واقعے نے سوشل میڈیا پر مزاحیہ طوفان برپا کردیا۔ بلغاریہ اور پڑوسی ملک رومانیہ میں “شو مین کا چیتا” کے موضوع پر میمز، عوامی گیت اور اے آئی سے تیار کردہ تصاویر کی بھرمار ہے۔ رومانیہ کے ریسکیو ڈیپارٹمنٹ نے بھی ایک سیاہ چیتے کو درخت سے “بچانے” کی فرضی تصویر جاری کر کے اس مہم کو معلوماتی اور تفریحی رنگ دے دیا۔
اگرچہ حقیقی چیتا اب تک سامنے نہیں آیا، مگر اس کی “کہانی” نے پورے خطے میں مقبولیت حاصل کر لی ہے۔ بلغاریہ کی حکومت نے جنگل میں انتباہی سائن بورڈز لگا دیے ہیں اور مقامی لوگوں کو تنبیہ کی ہے کہ تنہا جنگل میں جانے سے گریز کریں، اور اگر جانور نظر آئے تو اشتعال دلانے سے پرہیز کریں۔