خبریں ہوں یا تجزیے — عالمی منظرنامہ، صرف "صدائے روس" پر۔

LN

کراچی میں ٹریفک حادثات کی شرح لاہور سے کہیں زیادہ، اموات میں خوفناک اضافہ

Pakistan traffic

کراچی میں ٹریفک حادثات کی شرح لاہور سے کہیں زیادہ، اموات میں خوفناک اضافہ

اسلام آباد (صداۓ روس)
کراچی اور لاہور میں ٹریفک حادثات کی صورتحال کا موازنہ کیا جائے تو اعداد و شمار واضح کرتے ہیں کہ کراچی میں ٹریفک حادثات کی شرح اور ان کے نتیجے میں ہونے والی اموات اور زخمیوں کی تعداد لاہور کے مقابلے میں کہیں زیادہ ہے۔ سال 2024 کے دوران کراچی میں لگ بھگ 9 ہزار ٹریفک حادثات رپورٹ ہوئے، جن میں 771 افراد جاں بحق اور 5 ہزار سے زائد زخمی ہوئے۔ صرف سال 2025 کے ابتدائی 45 دنوں میں کراچی میں 107 افراد ٹریفک حادثات کی بھینٹ چڑھ چکے ہیں جبکہ 1500 سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔

کراچی میں جاری ٹریفک مسائل کی بڑی وجوہات میں ہیوی ٹریفک، ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی، کمزور نگرانی کا نظام اور گاڑیوں کی ناقص حالت شامل ہیں۔ صرف رواں سال بھاری گاڑیوں کے ساتھ پیش آنے والے حادثات میں 110 افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ یہی نہیں بلکہ جنوری اور فروری ۲۰۲۵ کے دوران ہونے والی 150 اموات پچھلے برس کے مقابلے میں 74 فیصد زیادہ ہیں، جو کہ ایک خطرناک رجحان کی نشاندہی کرتی ہیں۔ اس کے برعکس لاہور میں ٹریفک حادثات کے حوالے سے کوئی حالیہ اور مستند سرکاری اعداد و شمار دستیاب نہیں، تاہم وہاں کا “سیف سٹیز” مانیٹرنگ سسٹم اور جدید نگرانی کا نظام ٹریفک کو قابو میں رکھنے میں مددگار ثابت ہو رہا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ لاہور میں اگرچہ حادثات ہوتے ہیں، مگر ان کی تعداد اور شدت کراچی کے مقابلے میں خاصی کم نظر آتی ہے۔ لاہور میں ٹریفک پولیس نہ صرف زیادہ منظم ہے بلکہ سختی سے قوانین پر عمل کرواتی ہے۔ شہریوں میں پولیس کا ایک حد تک خوف موجود ہے جو قوانین کی پابندی کو یقینی بنانے میں مدد دیتا ہے۔ مثال کے طور پر ہیلمٹ پہننے کے حوالے سے لاہور کی سڑکوں پر اب بڑی تعداد میں موٹرسائیکل سوار ہیلمٹ پہنتے دکھائی دیتے ہیں، جو لاہور ٹریفک پولیس کی مسلسل مہمات اور جرمانوں کا نتیجہ ہے۔ دوسری جانب کراچی میں ہیلمٹ کے استعمال پر سختی نہیں کی جاتی، جس کی وجہ سے نہ صرف حادثات کے دوران سر کی چوٹیں زیادہ مہلک ثابت ہوتی ہیں بلکہ شہری قوانین کی پرواہ بھی کم کرتے ہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ کراچی میں اگر لاہور کی طرز پر سختی سے قوانین کا نفاذ، جدید نگرانی کا نظام، اور عوامی شعور اجاگر کرنے کی مہمات شروع کی جائیں تو حادثات کی شرح کو نمایاں حد تک کم کیا جا سکتا ہے۔ بصورتِ دیگر کراچی کے شہری سڑکوں پر ہر روز جان کے خطرے سے دوچار رہیں گے۔

شئیر کریں: ۔