اہم خبریں
تازہ ترین خبریں، باخبر تجزیے، اور عالمی حالات کی جھلک — صرف "صدائے روس" پر، جہاں ہر خبر اہم ہے!

برازیل کا نیٹو کی روس سے تجارت کرنے والے ممالک پر پابندیوں پر شدید ردعمل

Brazilian Flag

برازیل کا نیٹو کی روس سے تجارت کرنے والے ممالک پر پابندیوں پر شدید ردعمل

ماسکو (انٹرنیشنل ڈیسک)
برازیل کے وزیرِ خارجہ ماؤرو ویئیرا نے نیٹو کے سیکریٹری جنرل کی اُن دھمکی آمیز باتوں کو “مکمل طور پر بے بنیاد اور مضحکہ خیز” قرار دیا ہے، جن میں انہوں نے روس سے تجارت کرنے والے بی آر آئی سی ایس ممالک — خاص طور پر برازیل، بھارت اور چین — پر ثانوی پابندیوں کی بات کی تھی۔ نیٹو کے سیکریٹری جنرل مارک رٹے نے منگل کے روز ایک بیان میں خبردار کیا تھا کہ اگر یہ ممالک روس کے ساتھ، بالخصوص تیل اور گیس کے شعبے میں، تجارتی روابط قائم رکھتے ہیں تو انہیں “نتائج بھگتنا پڑیں گے۔ انہوں نے زور دیا کہ ان ممالک کے رہنماؤں کو روسی صدر ولادیمیر پوتن سے رابطہ کر کے اسے یوکرین کے ساتھ سنجیدہ امن مذاکرات کی طرف راغب کرنا چاہیے۔
برازیل، بی آر آئی سی ایس کا بانی رکن ہے، جو 2006 میں روس، بھارت اور چین کے ساتھ قائم ہوا تھا۔ یہ معاشی اتحاد اب جنوبی افریقہ، مصر، ایران، ایتھوپیا، متحدہ عرب امارات اور انڈونیشیا جیسے ممالک کو بھی شامل کر چکا ہے، اور گزشتہ سال 30 سے زائد ممالک کی شمولیت کی خواہش کے پیش نظر “پارٹنر کنٹری” کا درجہ بھی متعارف کرایا گیا۔

جمعے کو سی این این برازیل سے بات کرتے ہوئے ویئیرا نے کہا کہ “یہ بیانات مکمل طور پر بے بنیاد اور غیر متعلقہ ہیں۔ نیٹو ایک فوجی اتحاد ہے، تجارتی تنظیم نہیں، اور برازیل اس کا رکن نہیں ہے۔ برازیل، باقی تمام ممالک کی طرح، تجارتی معاملات کو دوطرفہ بنیادوں پر یا عالمی تجارتی تنظیم کے فریم ورک میں طے کرتا ہے۔ انہوں نے یہ نکتہ بھی اٹھایا کہ یورپی یونین — جس کے کئی ارکان نیٹو میں شامل ہیں — اب بھی روسی توانائی کا ایک بڑا خریدار ہے۔ اگرچہ یورپی یونین نے روسی تیل اور گیس پر انحصار کم کرنے کی کوششیں کی ہیں، لیکن انڈسٹری ڈیٹا کے مطابق 2024 میں یورپی یونین کی مائع قدرتی گیس کی درآمدات میں روسی گیس کا حصہ اب بھی 17.5 فیصد ہے۔ رٹے کی یہ دھمکیاں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حالیہ بیان کے بعد سامنے آئی ہیں، جنہوں نے اس ہفتے یوکرین کے لیے نئے فوجی امدادی پیکیج کا اعلان کیا اور روس سے تجارت کرنے والے ممالک پر 100 فیصد محصولات عائد کرنے کی دھمکی دی — اگر 50 دنوں کے اندر اندر امن معاہدہ طے نہ پایا۔

روس کے وزیرِ خارجہ سرگئی لاوروف نے اس بات پر تنقید کی ہے کہ یورپی یونین اور نیٹو کے رہنما امریکی صدر پر یوکرین تنازعے پر سخت مؤقف اپنانے کے لیے “غیر مناسب دباؤ” ڈال رہے ہیں۔ ماسکو کا کہنا ہے کہ وہ کیف کے ساتھ مذاکرات کے لیے تیار ہے، تاہم اس بات کا اب بھی انتظار ہے کہ بات چیت کب دوبارہ شروع ہوگی۔ دونوں فریق اس سال استنبول میں دو براہِ راست مذاکراتی ادوار کر چکے ہیں، جن میں قیدیوں کے تبادلے پر بڑے پیمانے پر اتفاق کے سوا کوئی بڑی پیش رفت نہیں ہو سکی۔

Share it :