اہم خبریں
تازہ ترین خبریں، باخبر تجزیے، اور عالمی حالات کی جھلک — صرف "صدائے روس" پر، جہاں ہر خبر اہم ہے!

کریملن کا پوتن، ٹرمپ اور شی جن پنگ کی ممکنہ ملاقات پر ردعمل

Putin

کریملن کا پوتن، ٹرمپ اور شی جن پنگ کی ممکنہ ملاقات پر ردعمل

ماسکو (صداۓ روس)
کریملن نے روسی صدر ولادیمیر پوتن، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور چینی صدر شی جن پنگ کے درمیان ممکنہ ملاقات کے حوالے سے تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ کریملن کے ترجمان دیمتری پیسکوف نے روسی خبر رساں ادارے تاس کو بتایا کہ “ہمیں ایسی کسی ممکنہ ملاقات کے بارے میں کچھ معلوم نہیں۔” یہ بیان اس وقت سامنے آیا جب برطانوی اخبار ’ٹائمز‘ نے دعویٰ کیا کہ بیجنگ آئندہ ستمبر میں ہونے والی دوسری جنگ عظیم میں جاپان کی شکست کی 80ویں سالگرہ کی تقریب کو تینوں عالمی رہنماؤں کی ملاقات کے لیے استعمال کرنے پر غور کر رہا ہے۔

واضح رہے کہ صدر پوتن نے اس یادگاری تقریب میں شرکت کی چینی دعوت پہلے ہی قبول کر لی ہے، جب کہ صدر شی نے حالیہ دورۂ ماسکو کے دوران انہیں مدعو کیا تھا۔ ٹرمپ نے گزشتہ ماہ دعویٰ کیا تھا کہ ان کی صدر شی سے ٹیلی فون پر ایک “بہت اچھی” گفتگو ہوئی ہے، جس میں انہیں اور ان کی اہلیہ میلانیا کو چین کے دورے کی دعوت دی گئی، تاہم اب تک بیجنگ یا واشنگٹن کی جانب سے اس ملاقات کی کوئی تصدیق نہیں ہوئی۔

ٹائمز کی رپورٹ میں بعض تجزیہ کاروں کا کہنا تھا کہ یہ یادگاری موقع ایک علامتی پلیٹ فارم مہیا کر سکتا ہے، جس پر تینوں بڑی طاقتیں عالمی کشیدگی کے دوران مکالمے کا آغاز کر سکتی ہیں۔ رپورٹ میں یہ بھی دعویٰ کیا گیا کہ بیجنگ نے جاپانی خبر رساں ادارے کیوڈو نیوز کی رپورٹ کی تردید نہ کرکے قیاس آرائیوں کو تقویت دی۔ چینی ماہر جن کان رونگ نے گوانچا کو بتایا کہ تینوں رہنماؤں کی فوجی پریڈ میں مشترکہ شرکت دنیا کو ایک “طاقتور پیغام” دے سکتی ہے۔

دریں اثنا، صدر ٹرمپ یوکرین تنازع کے حل پر زور دے رہے ہیں، اور جنوری میں دوبارہ منصب سنبھالنے کے بعد روسی قیادت سے رابطے بھی بحال کر چکے ہیں۔ تاہم مذاکرات کی سست روی پر ان کی بے صبری بڑھ رہی ہے۔ حال ہی میں انہوں نے خبردار کیا ہے کہ اگر پچاس دن کے اندر پیش رفت نہ ہوئی تو روس کے تجارتی شراکت داروں پر 100 فیصد ثانوی ٹیرف عائد کیے جائیں گے۔

مزید برآں، چین کے ساتھ تجارتی کشیدگی بھی شدت اختیار کر چکی ہے، جس میں امریکی درآمدات پر 145 فیصد تک ٹیرف عائد کیے جا چکے ہیں۔ بعدازاں ایک عبوری معاہدے کے تحت فریقین نے بعض برآمدی پابندیاں نرم کر کے ٹیرف کو بالترتیب 30 اور 10 فیصد پر منجمد کر دیا تھا، جس سے تعلقات میں وقتی بہتری آئی۔

Share it :