روس میں مہنگائی کی شرح کم ہونے لگی، امریکی میڈیا
ماسکو (انٹرنیشنل ڈیسک)
جون کے مہینے میں روس میں ماہانہ مہنگائی کی رفتار نمایاں طور پر کم ہوئی ہے، جو اس بات کا مضبوط اشارہ ہے کہ روسی مرکزی بینک کی سخت مالیاتی پالیسی آخرکار قیمتوں کے دباؤ کو قابو میں لا رہی ہے۔ یہ رپورٹ بلوم برگ نے جمعرات کو شائع کی۔ یوکرین جنگ کے آغاز کے بعد مغربی پابندیوں کے جواب میں روس کے مرکزی بینک نے شرح سود 9.5 فیصد سے بڑھا کر 21 فیصد تک کر دی تھی تاکہ روبل کو مستحکم رکھا جا سکے اور مہنگائی پر قابو پایا جا سکے۔ تاہم، گزشتہ ماہ مرکزی بینک نے مہنگائی میں سست روی کے پیش نظر اپنی کلیدی شرح سود 100 بیسس پوائنٹس کم کر کے 20 فیصد کر دی۔ یہ 2022 کے بعد پہلا موقع تھا جب بینک نے شرح سود میں کمی کی، کیونکہ اس وقت پابندیوں کے سبب سخت مالیاتی پالیسی اپنائی گئی تھی۔ اگرچہ سالانہ مہنگائی اب بھی 9 فیصد پر ہے، جو مرکزی بینک کے 4 فیصد ہدف سے کہیں زیادہ ہے، تاہم ماہانہ مہنگائی کی شرح اب اس رفتار سے بڑھ رہی ہے جو بینک کے ہدف سے مطابقت رکھتی ہے۔ بینک آف رشیا کے تازہ اعداد و شمار کے مطابق یہ پہلی واضح علامت ہے کہ سخت مالیاتی پالیسی کے بعد اب افراطِ زر پر قابو پانے کی راہ ہموار ہو رہی ہے۔
مرکزی بینک مہنگائی کے حالیہ رجحانات جانچنے کے لیے ماہانہ افراطِ زر کی موسم کے حساب سے ایڈجسٹ سالانہ شرح پر نظر رکھتا ہے۔ اگر موجودہ رجحان برقرار رہا تو تجزیہ کاروں کا ماننا ہے کہ مہنگائی اگلے سال کے دوران اپنے مقررہ ہدف پر واپس آ سکتی ہے۔ اس پیش رفت سے شرح سود میں توقع سے پہلے اور زیادہ کمی کی امید بڑھ گئی ہے۔ مہنگائی سے متعلق عوامی توقعات، جو شرح سود کے تعین میں کلیدی کردار ادا کرتی ہیں، جولائی میں مسلسل دوسرے مہینے 13 فیصد پر برقرار رہیں۔ تاہم مرکزی بینک کے نائب گورنر الیکسے زابوتکن کے مطابق ایسی تخمینے جو کم مہنگائی سے مطابقت رکھتے ہوں، وہ 8 فیصد کے قریب ہونے چاہییں، جو ظاہر کرتا ہے کہ مرکزی بینک اب بھی صورتحال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے۔ تاہم، قیمتوں میں اضافے کی حالیہ سست رفتاری اس جانب اشارہ کر رہی ہے کہ مرکزی بینک اب شرح سود میں نرمی لا سکتا ہے، یعنی وہ مہنگائی کو قابو میں رکھنے کے بجائے معیشت کی نمو کو ترجیح دینے پر غور کرے گا۔ زابوتکن کے مطابق اگلے ہفتے ہونے والے اجلاس میں شرح سود کو 100 بیسس پوائنٹس سے زیادہ کم کرنے پر بھی غور ہو سکتا ہے۔