رن آف کچھ: پاکستان کی سرزمین پر ایک منفرد قدرتی و ثقافتی منظرنامہ
اسلام آباد (صداۓ روس)
رن آف کچھ پاکستان کے صوبہ سندھ کے ضلع تھرپارکر اور عمرکوٹ کے کچھ حصوں میں واقع ایک نیم صحرائی اور نمکین زمین کا وسیع علاقہ ہے، جو اپنی جغرافیائی، ماحولیاتی اور ثقافتی اہمیت کی وجہ سے عالمی توجہ کا مرکز بنتا جا رہا ہے۔ یہ علاقہ بحیرہ عرب کے قریب واقع ہے اور اس کی سرحدیں بھارت کے ریاست گجرات سے بھی ملتی ہیں، جہاں ایک بڑا حصہ “کچھ کا رن” کے نام سے جانا جاتا ہے۔
رن آف کچھ کا پاکستانی حصہ خاص طور پر خشک اور نمکین زمینوں پر مشتمل ہے، جو بارشوں کے موسم میں وقتی طور پر پانی سے بھر جاتا ہے اور ایک دلدلی منظر پیش کرتا ہے۔ گرمیوں میں یہ علاقہ مکمل طور پر خشک ہو جاتا ہے، جس کی زمین چٹخنے لگتی ہے اور دور دور تک سفید نمک کی تہیں دکھائی دیتی ہیں۔ اس منفرد مظہر کی وجہ سے یہ علاقہ ماحولیاتی سائنسدانوں، سیاحوں اور فوٹوگرافروں کے لیے کشش رکھتا ہے۔
رن آف کچھ نہ صرف قدرتی حسن کا حامل ہے بلکہ یہاں کی مقامی تہذیب، روایات اور طرزِ زندگی بھی انتہائی منفرد ہیں۔ یہاں بسنے والے لوگوں کی اکثریت تھری ثقافت سے وابستہ ہے، جو رنگ برنگے لباس، روایتی رقص، ہاتھ کی بنی اشیاء، اور قدیم رسم و رواج کے حوالے سے مشہور ہے۔ اس علاقے میں اقلیتوں کی بڑی تعداد بھی رہتی ہے، جن میں ہندو کمیونٹی نمایاں ہے، جو اپنے مندروں، میلوں، اور تہواروں کے ذریعے ایک الگ شناخت قائم رکھتی ہے۔
ماحولیاتی اعتبار سے رن آف کچھ ایک نازک علاقہ ہے، جہاں موسم، پانی کی کمی، اور انسانی مداخلت جیسے مسائل موجود ہیں۔ گرمیوں میں درجہ حرارت 45 ڈگری سے بھی تجاوز کر جاتا ہے، جبکہ بارش کی مقدار انتہائی محدود ہوتی ہے۔ یہاں موجود حیاتیاتی تنوع بھی خاص ہے، جیسے نایاب ہرن، صحرائی لومڑیاں، اور مختلف اقسام کے پرندے جو نقل مکانی کے دوران یہاں قیام کرتے ہیں۔
رن آف کچھ میں قدرتی حسن اور ثقافتی ورثے کو محفوظ رکھنے کی اشد ضرورت ہے۔ حکومت اور ماہرین ماحولیات کے درمیان مشترکہ کاوشوں سے یہاں پائیدار سیاحت، آبی انتظام، اور مقامی آبادی کی فلاح کے لیے اقدامات کیے جا سکتے ہیں۔ اگر اس علاقے کو مناسب منصوبہ بندی کے تحت ترقی دی جائے تو یہ پاکستان کا ایک اہم ماحولیاتی اور سیاحتی مرکز بن سکتا ہے، جو نہ صرف معیشت بلکہ عالمی سطح پر ملک کی شناخت کے فروغ کا باعث بھی بنے گا۔