خبریں ہوں یا تجزیے — عالمی منظرنامہ، صرف "صدائے روس" پر۔

LN

پاکستان کی فضاؤں میں چینی ساختہ مسافر طیارے اُڑنے کو تیار

C919

پاکستان کی فضاؤں میں چینی ساختہ مسافر طیارے اُڑنے کو تیار

اسلام آباد (صداۓ روس)
پاکستان کی ہوا بازی کی صنعت میں ایک اہم پیش رفت سامنے آئی ہے، جس کے تحت ملک میں پہلی بار چینی ساختہ مسافر بردار طیارے متعارف کرائے جا رہے ہیں۔ اس ضمن میں نجی ایئر لائن “ایئر کراچی” نے اعلان کیا ہے کہ وہ چین کے تیار کردہ جدید ماڈل 919 طیارے پاکستان لانے کے لئے تیار ہے۔ یہ طیارہ ایک وقت میں 150 مسافروں کو لے جانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ ایئر کراچی کے چیئرمین حنیف گوہر کے مطابق چینی طیارے ایئربس اور بوئنگ کے مقابلے میں تقریباً آدھی قیمت پر دستیاب ہیں، جس کی بدولت لیز پر لاگت بھی کم آئے گی۔ اسی بنیاد پر ملکی پروازوں کے کرایوں میں بھی خاطر خواہ کمی کی جا رہی ہے اور ابتدائی اندازوں کے مطابق ٹکٹ کی قیمتیں چالیس فیصد تک کم ہوں گی۔

ابتدائی مرحلے میں ان طیاروں کو چینی پائلٹس آپریٹ کریں گے، تاہم مستقبل میں پاکستانی عملے کو بھی تربیت دینے کی منصوبہ بندی کی گئی ہے۔ ایئر لائن کی کوشش ہے کہ ان طیاروں کے لئے سمیولیٹر اور ریزرو انجن بھی پاکستان منتقل کیے جائیں تاکہ دیکھ بھال اور تربیت کا نظام بھی مقامی سطح پر میسر ہو۔ دوسری جانب سول ایوی ایشن اتھارٹی نے واضح کیا ہے کہ اسے چینی ساختہ طیاروں پر کوئی اعتراض نہیں، اور ایئر کراچی کو باضابطہ اجازت دینے کے لئے تیار ہے۔ اگر یہ منصوبہ کامیاب رہا تو پاکستان میں ہوا بازی کے شعبے میں یہ ایک نیا انقلاب ثابت ہوسکتا ہے، جو نہ صرف سفری سہولتوں میں بہتری لائے گا بلکہ مسافروں کو کم قیمت میں بہتر خدمات بھی فراہم کرے گا۔

“ایئر کراچی” کے چیئرمین حنیف گوہر نے بتایا کہ چینی طیارہ “سی919” تکنیکی طور پر ایئر بس اے320 اور بوئنگ 737 جیسے عالمی سطح پر معروف طیاروں کا متبادل ہے، لیکن اس کی قیمت ان کے مقابلے میں نصف ہے۔ یہی نہیں، بلکہ کم قیمت کی وجہ سے لیزنگ کی لاگت بھی نمایاں طور پر کم ہوگی، جس کا براہِ راست فائدہ پاکستانی مسافروں کو پہنچے گا۔ ایئر کراچی کے مطابق چینی طیاروں کی آمد سے اندرونِ ملک پروازوں کے ٹکٹ کی قیمتوں میں 40 فیصد تک کمی متوقع ہے۔ اس فیصلے سے بالخصوص متوسط طبقے کے افراد کو سفر کی بہتر اور سستی سہولت میسر آئے گی، اور پاکستان میں ڈومیسٹک ایوی ایشن کے شعبے میں حقیقی مقابلے کی فضا پیدا ہوگی۔ چیئرمین ایئر کراچی نے یہ بھی بتایا کہ ابتدائی طور پر چینی پائلٹس ہی ان طیاروں کو آپریٹ کریں گے، جبکہ مستقبل میں پاکستانی پائلٹس کو اس جدید ماڈل پر تربیت فراہم کی جائے گی۔ ان کے بقول، کمپنی کی کوشش ہے کہ پاکستان میں ہی ان طیاروں کے سمیولیٹرز، ریزرو انجن اور دیگر فنی سازوسامان بھی منگوایا جائے تاکہ مقامی سطح پر مرمت، تربیت اور آپریشن میں خود کفالت حاصل ہو سکے۔

حنیف گوہر کے مطابق پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی نے چینی طیاروں کے استعمال پر کسی قسم کا اعتراض نہیں کیا ہے اور وہ “ایئر کراچی” کو ان طیاروں کے آپریشن کی اجازت دینے کے لیے تیار ہے۔ یہ پیش رفت پاکستان میں ایوی ایشن کے نئے دور کی نوید ہے، جہاں عالمی سطح پر متبادل طیارہ ساز اداروں کو موقع دیا جا رہا ہے۔ “سی919” چین کا پہلا بڑا کمرشل مسافر بردار طیارہ ہے، جسے چین کے قومی طیارہ ساز ادارے نے تیار کیا ہے۔ اس طیارے میں 150 مسافروں کے بیٹھنے کی گنجائش ہے، اور یہ مختصر اور درمیانے فاصلے کی پروازوں کے لیے موزوں ہے۔ دنیا کی بڑی ایئرلائنز کی نظریں بھی اب اس طیارے پر مرکوز ہیں، کیونکہ یہ مغربی طیارہ ساز کمپنیوں کی اجارہ داری توڑنے کی مکمل صلاحیت رکھتا ہے۔ ایئر کراچی کی جانب سے چینی طیاروں کو متعارف کرانے کا فیصلہ نہ صرف مسافروں کے لیے خوش آئند ہے بلکہ پاکستان کی ہوابازی کی صنعت کے لیے بھی ایک تاریخی قدم ہے۔ اگر یہ ماڈل کامیاب رہا، تو آئندہ برسوں میں پاکستانی فضائیں چینی ساختہ طیاروں کی پروازوں سے گونجتی نظر آئیں گی — اور یہ تبدیلی نہ صرف سستی ہو گی بلکہ تکنیکی خودکفالت کی جانب بھی ایک عملی قدم ثابت ہو گی۔

شئیر کریں: ۔