اہم خبریں
تازہ ترین خبریں، باخبر تجزیے، اور عالمی حالات کی جھلک — صرف "صدائے روس" پر، جہاں ہر خبر اہم ہے!

امریکہ اور اسرائیل کی فرانس کے فلسطین کو تسلیم کرنے کے اعلان پر تنقید

Marco Rubio and Benjamin Netanyahu

امریکہ اور اسرائیل کی فرانس کے فلسطین کو تسلیم کرنے کے اعلان پر تنقید

ماسکو (انٹرنیشنل ڈیسک)
امریکہ اور اسرائیل نے فرانسیسی صدر ایمانویل میکرون کے اس اعلان پر شدید تنقید کی ہے، جس میں انہوں نے کہا ہے کہ فرانس فلسطین کو ریاست کے طور پر تسلیم کرے گا۔صدر میکرون نے جمعرات کے روز یہ بیان دیا، جب کہ ستمبر میں باضابطہ اعلان متوقع ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس اقدام سے مشرق وسطیٰ میں قیام امن کی کوششوں کو فروغ ملے گا۔ تاہم واشنگٹن اور یروشلم نے اس اقدام کو امن کی راہ میں رکاوٹ قرار دیتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ اس کے نتائج الٹ ہوسکتے ہیں۔ امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے کہانیہ غیر ذمہ دارانہ فیصلہ صرف حماس کے پروپیگنڈے کو تقویت دیتا ہے اور امن کو پیچھے دھکیلتا ہے۔ یہ 7 اکتوبر کے متاثرین کے منہ پر طمانچہ ہے، انہوں نے اس دن کی طرف اشارہ کیا جب 2023 میں غزہ میں قائم حماس نے جنوبی اسرائیل پر مہلک حملہ کیا تھا۔ اسرائیلی وزیر اعظم بن یامین نیتن یاہو نے بھی فرانس کے اس فیصلے کو تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ یہ “دہشت گردی کو انعام دینے کے مترادف ہے اور ایک اور ایرانی ایجنٹ پیدا کرنے کا خطرہ رکھتا ہے، بالکل اسی طرح جیسے غزہ بن گیا۔ ادھر قطر کی ثالثی میں جاری امن مذاکرات اس ہفتے ایک بار پھر ناکام ہوگئے، کیونکہ امریکہ اور اسرائیل نے ان سے علیحدگی اختیار کرلی۔ ان کا الزام تھا کہ حماس مخلص طریقے سے بات چیت نہیں کر رہی۔

دوسری جانب بی بی سی، اے ایف پی، ایسوسی ایٹڈ پریس اور روئٹرز سمیت کئی مغربی خبررساں اداروں نے خبردار کیا ہے کہ غزہ میں ان کے صحافی قحط کے دہانے پر ہیں اور اسرائیل سے اپیل کی ہے کہ بین الاقوامی صحافت کو وہاں رسائی دی جائے۔ اسرائیل کے انتہائی دائیں بازو کے وزیر برائے ثقافتی ورثہ، امیخائی الیہاہو نے کہا کہ حکومت کو غزہ میں بھوک سے مرتے لوگوں کی مدد کے لیے کوئی اقدام نہیں کرنا چاہیے۔ انہوں نے متنازع بیان دیتے ہوئے کہا پورا غزہ یہودی ہوگا۔ اسرائیل نے امداد کی راہ میں رکاوٹ ڈالنے کے الزامات کی تردید کی ہے اور اس کا الزام حماس کی طرف سے “لوٹ مار” اور اقوام متحدہ کی “غیرفعالیت” پر عائد کیا ہے۔ یاد رہے کہ 2023 میں فلسطینی جنگجوؤں کے ابتدائی حملے میں تقریباً 1,200 افراد ہلاک ہوئے تھے جبکہ درجنوں کو یرغمال بنا لیا گیا تھا۔ اسرائیلی فوجی کارروائی کے نتیجے میں اب تک غزہ میں 59,000 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جیسا کہ مقامی حکام کا کہنا ہے۔ ان ہلاکتوں کو عالمی سطح پر بعض ناقدین نے “غیر متناسب” اور “ممکنہ نسل کشی” قرار دیا ہے۔ یہ تنازع اب لبنان، یمن، شام اور ایران سمیت کئی دیگر ممالک تک پھیل چکا ہے، جس سے پورے خطے میں جنگ کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔ اس دوران اسپین، ناروے، آئرلینڈ اور میکسیکو سمیت کئی ممالک پہلے ہی فلسطین کو ایک آزاد ریاست کے طور پر تسلیم کر چکے ہیں۔ روس بھی 1988 میں سوویت یونین کی طرف سے فلسطینی آزادی کے اعلان کو تسلیم کرتے ہوئے رسمی طور پر ریاست فلسطین کو تسلیم کر چکا ہے۔

Share it :