پاکستان میں مگرمچھ بقا کی جنگ، پناہ گاہیں اور خطرات
اسلام آباد (صداۓ روس)
پاکستان میں مگر مچھ ایک دلچسپ مگر کم ذکر کیا جانے والا موضوع ہیں۔ یہ آبی جانور عام طور پر جنوبی ایشیا کے مخصوص علاقوں میں پائے جاتے ہیں، اور پاکستان میں ان کی موجودگی قدرتی تنوع کا ایک اہم حصہ ہے۔ مگر بدقسمتی سے ان کی آبادی سکڑ رہی ہے اور ان کے قدرتی مسکن کو مختلف خطرات لاحق ہیں۔ پاکستان میں عام طور پر دو اقسام کے مگر مچھ پائے جاتے ہیں. مارش مگر مچھ جسے مقامی طور پر “مگر” یا “گہڑیا” بھی کہا جاتا ہے۔ نمکین پانی کا مگر مچھ جو پاکستان میں بہت نایاب ہوچکا ہے اور تقریباً ناپید مانا جاتا ہے۔ سندھ: مگر مچھوں کی آخری بڑی پناہ گاہ ، پاکستان میں مگر مچھ سب سے زیادہ صوبہ سندھ میں دیکھے جاتے ہیں۔ خاص طور پر کراچی کے نزدیک ہالیجی جھیل اور سندھ کے علاقے کرنجر جھیل، کینجھر جھیل اور تھرپارکر کے کچھ آبی علاقوں میں ان کی موجودگی کے شواہد موجود ہیں۔ زیادہ اہم بات یہ ہے کہ منچھر جھیل اور انڈس ڈیلٹا کے دلدلی علاقوں میں مارش مگر مچھ کی چھوٹی مگر مستحکم آبادی پائی جاتی ہے۔ کراچی کے نواحی علاقے گڈاپ ٹاؤن اور ملیر کے قریب واقع ندی نالوں میں بھی ماضی میں مگر مچھوں کی موجودگی رپورٹ ہوچکی ہے۔
بلوچستان: پسنی، اورماڑہ و حب کے قریب، بلوچستان کے کچھ ساحلی علاقوں جیسے حب ڈیم، اورماڑہ، اور پسنی کے نزدیکی ندی نالوں میں بھی مگر مچھوں کی موجودگی کی اطلاعات ملتی رہی ہیں، تاہم یہاں ان کی تعداد نہایت کم ہے اور سائنسی مشاہدے کی ضرورت ہے۔ پنجاب: ماضی کا مسکن، اب ناپید . پنجاب میں کبھی دریائے ستلج اور دریائے راوی کے کناروں پر مگر مچھوں کی موجودگی دیکھی جاتی تھی، لیکن آبادی، آلودگی، شکار اور ماحولیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے یہ تقریباً ناپید ہوچکے ہیں۔ پاکستان میں مگر مچھوں کو شدید خطرات لاحق ہیں۔ ان کی قدرتی آماجگاہیں تیزی سے ختم ہو رہی ہیں۔ دریاؤں کا رخ بدلنا، پانی کی قلت، آلودگی، اور غیر قانونی شکار ان کے وجود کو خطرے میں ڈال رہے ہیں۔ کئی مقامات پر مقامی افراد ان سے خوف زدہ ہو کر یا ان کے جسمانی اعضا کی قیمت کے لالچ میں ان کا شکار کرتے ہیں۔ کچھ علاقوں میں مگر مچھوں کو روحانی طور پر مقدس مانا جاتا ہے، جیسے منچھر جھیل کے کچھ مزارات پر لوگ مگر مچھوں کو خوراک ڈالتے ہیں اور ان سے دعائیں مانگتے ہیں۔ ان روایات نے کئی دہائیوں تک مگر مچھوں کو تحفظ فراہم کیا، لیکن جدید دور میں یہ روایات بھی معدوم ہو رہی ہیں۔ ماحولیاتی ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر حکومت اور مقامی کمیونٹیز نے بروقت اقدامات نہ کیے تو پاکستان سے مگر مچھ ہمیشہ کے لیے ختم ہوسکتے ہیں۔ ان کی نسل کو بچانے کے لیے مخصوص مقامات کو تحفظ شدہ جنگلی حیات کے علاقے قرار دینا، تحقیقاتی پروگرامز، عوامی آگاہی اور غیر قانونی شکار پر سخت کارروائی ضروری ہے. پاکستان میں مگر مچھ اب بھی پائے جاتے ہیں، مگر ان کا تذکرہ بہت کم ہوتا ہے۔ ان کی موجودگی نہ صرف ہمارے ماحولیاتی تنوع کا حصہ ہے بلکہ ہماری ثقافت و روایات سے بھی جڑی ہوئی ہے۔ ان کی بقا کا تحفظ نہ صرف حیاتیاتی توازن کے لیے اہم ہے بلکہ ایک ذمہ دار معاشرے کی علامت بھی ہے۔