پشاور بی آر ٹی میں پہلی خاتون ڈرائیور کی تقرری
پشاور (ذاکر آفریدی)
خواتین کے لیے روزگار کے مواقع بڑھانے اور صنفی برابری کے فروغ کی جانب ایک اہم قدم اٹھاتے ہوئے پشاور کے بس ریپڈ ٹرانزٹ (بی آر ٹی) نظام — ’زو پشاور‘ — نے اپنی تاریخ میں پہلی مرتبہ ایک خاتون کو بس ڈرائیور مقرر کیا ہے۔ 37 سالہ رُت مریم اس منصب پر فائز ہونے والی پہلی خاتون ہیں۔ رُت مریم کی تقرری نہ صرف ان کی ذاتی کامیابی ہے بلکہ خیبر پختونخوا جیسے قدامت پسند معاشرے میں خواتین کے لیے ایک نئی راہ کھولنے والی پیشرفت بھی ہے۔ ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا کوئی بھی پیشہ خواتین کے لیے ناممکن نہیں اگر وہ محنت اور لگن سے اسے اپنائیں۔ انہوں نے اپنی نئی ذمہ داری کو اعزاز قرار دیا اور امید ظاہر کی کہ ان کا یہ قدم دیگر خواتین کے لیے بھی حوصلہ افزائی کا باعث بنے گا تاکہ وہ مردوں کے زیرِ اثر شعبوں میں داخل ہو سکیں۔ حکومتی حکام نے اس اقدام کو جامع روزگار پالیسی کی عکاسی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ تقرری بی آر ٹی انتظامیہ کی جانب سے خواتین کو غیر روایتی شعبوں میں مواقع فراہم کرنے کے عزم کی واضح مثال ہے۔ رُت مریم نہ صرف روزانہ درجنوں مسافروں کی محفوظ سفری سہولت یقینی بناتی ہیں بلکہ وہ پشاور میں رائج صنفی روایات کو بھی چیلنج کر رہی ہیں۔
’زو پشاور‘ پہلے ہی خواتین کی سواری میں اضافے کے باعث سراہا جا چکا ہے۔ بی آر ٹی کے آغاز سے قبل پشاور میں خواتین کی پبلک ٹرانسپورٹ میں نمائندگی صرف 2 فیصد تھی، جو اب بڑھ کر 27 فیصد ہو چکی ہے۔ اس تبدیلی میں بی آر ٹی کے ان اقدامات کا کردار ہے جن میں خواتین کے لیے مختص نشستیں، ہراسانی کے خلاف آگاہی پیغامات، اور محفوظ اسٹیشن ڈیزائن شامل ہیں۔ اب جب کہ بی آر ٹی نے پہلی خاتون ڈرائیور کو تعینات کر دیا ہے، یہ قدم نہ صرف دیگر خواتین کو اس شعبے میں آنے کی ترغیب دے گا بلکہ شہری ٹرانسپورٹ کو مزید محفوظ، مساوی اور سب کے لیے قابلِ رسائی بنانے کے وژن کا حصہ بھی ہے۔