خبریں ہوں یا تجزیے — عالمی منظرنامہ، صرف "صدائے روس" پر۔

LN

امریکی محصولات سے جرمن کار ساز اداروں کو 10 ارب یورو کا نقصان متوقع

AUDI

امریکی محصولات سے جرمن کار ساز اداروں کو 10 ارب یورو کا نقصان متوقع

ماسکو (انٹرنیشنل ڈیسک)
جرمنی کی مشہور کار ساز کمپنیاں رواں سال امریکی تجارتی محصولات کے باعث ۱۰ ارب یورو (تقریباً ۱۱.۶ ارب ڈالر) سے زائد کی نقد آمدنی سے محروم ہو سکتی ہیں، ایک تازہ تحقیق میں انکشاف کیا گیا ہے جسے فنانشل ٹائمز نے شائع کیا ہے۔ یہ نقصان ایک ایسے وقت میں متوقع ہے جب جرمن آٹو انڈسٹری پہلے ہی بڑھتی ہوئی توانائی لاگت، گرتی ہوئی فروخت، اور چین کی بڑھتی ہوئی مسابقت جیسے چیلنجز سے دوچار ہے۔ ریپورٹ کے مطابق امریکہ جرمنی کی گاڑیوں کا سب سے بڑا غیر ملکی منڈی ہے، لیکن صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے عائد کی گئی وسیع تجارتی محصولات نے جرمن صنعت کو سخت متاثر کیا ہے۔ مارچ میں امریکہ نے غیر ملکی تیار کردہ گاڑیوں پر ۲۵ فیصد محصول نافذ کیا تھا۔ کئی ماہ کی بات چیت کے بعد امریکہ اور یورپی یونین کے درمیان ایک معاہدہ طے پایا جس کے تحت زیادہ تر برآمدات، بشمول گاڑیاں، پر ۱۵ فیصد محصول نافذ کیا گیا، جب کہ اسٹیل اور ایلومینیم پر محصولات ۵۰ فیصد برقرار رہیں۔

تجزیاتی پلیٹ فارم “ویزیبل الفا” کے اعداد و شمار کے مطابق، مرسڈیز بینز کی نقد آمدنی اس سال ۱۱ ارب ڈالر سے کم ہو کر محض ۳ ارب ڈالر رہ جائے گی۔ وولکس ویگن کی آمدنی کا تخمینہ ۹.۵ ارب ڈالر سے کم ہو کر ۳.۸ ارب ڈالر لگا یا گیا ہے، جب کہ بی ایم ڈبلیو کی آمدنی میں قدرے کمی متوقع ہے جو ۵ ارب ڈالر تک پہنچ سکتی ہے۔ وولکس ویگن نے جمعہ کو بتایا کہ محصولات نے سال کی پہلی ششماہی میں اسے ۱ ارب ڈالر سے زائد کا نقصان پہنچایا ہے، اور آئندہ اس بوجھ میں مزید اضافے کا امکان ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گاڑیوں کے پرزہ جات اور خام مال جیسے اسٹیل اور ایلومینیم کی درآمد پر لاگت میں اضافہ ہوا ہے، جس کا بوجھ اب فراہم کنندگان نے کمپنیوں پر منتقل کر دیا ہے، اور اس سے منافع کی شرح پر مزید دباؤ پڑا ہے۔ امریکہ اور یورپی یونین کے درمیان ہونے والے معاہدے کو دونوں فریقوں نے “مضبوط” اور “استحکام پیدا کرنے والا” قرار دیا، تاہم یورپی یونین میں اس پر شدید تنقید بھی کی گئی۔ بعض یورپی حکام نے اسے “شرمناک” اور “افسوسناک سمجھوتہ” قرار دیا، جب کہ جرمن صنعتی فیڈریشن نے اسے “ناکافی معاہدہ” کہا اور محض محصولات میں کمی کو اس کا “واحد مثبت پہلو” قرار دیا۔ جرمن آٹو صنعت کا یہ زوال یورپ کی سب سے بڑی صنعتی معیشت کی صحت پر مزید سوالات اٹھا رہا ہے، جو گزشتہ سال کساد بازاری کا شکار رہی۔ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے پیش گوئی کی ہے کہ ۲۰۲۵ء میں جرمنی کی معیشت میں کوئی ترقی نہیں ہو گی، جس سے وہ جی۷ ممالک میں واحد ملک ہو گا جو جمود کا شکار رہے گا۔

شئیر کریں: ۔