ایپل نے چین میں پہلی بار اپنا ایک اسٹور بند کرنے کا اعلان کر دیا
ماسکو (انٹرنیشنل ڈیسک)
امریکی ٹیکنالوجی کمپنی ایپل نے چین میں اپنے ایک اسٹور کو بند کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے، جو کہ گزشتہ 15 سالوں میں پہلا موقع ہے جب کمپنی نے چین میں کوئی اسٹور بند کرنے کا اعلان کیا ہے۔ یہ فیصلہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب ایپل کو اپنے دوسرے سب سے بڑے مارکیٹ میں فروخت میں مسلسل کمی، مقامی حریفوں کی بڑھتی ہوئی مسابقت، اور امریکہ و چین کے درمیان تجارتی کشیدگی جیسے سنگین چیلنجز کا سامنا ہے۔ ایپل نے پیر کے روز اعلان کیا کہ شمال مشرقی چینی شہر ڈالیان کے ژونگ شان ضلع میں واقع پارک لینڈ مال میں موجود اس کا اسٹور 9 اگست کو بند کر دیا جائے گا۔ کمپنی کے بیان میں کہا گیا: ’’ہم نے وہاں اپنا اسٹور بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔‘‘ گزشتہ سال ایپل کے چین میں 57 اسٹورز موجود تھے، جو اس کے عالمی ریٹیل نیٹ ورک کا دس فیصد حصہ تھے۔ تاہم، کمپنی کو چین میں مسلسل چھ سہ ماہیوں سے فروخت میں کمی کا سامنا ہے۔ 2023 میں ایپل کی سالانہ آمدنی کم ہو کر 66 ارب ڈالر رہ گئی، جو 2022 کے مقابلے میں تقریباً 10 فیصد کم ہے۔
چینی کمپنیاں جیسے ہواوے، شیاؤمی اور ویوو، مسلسل ایپل کے مارکیٹ شیئر میں کمی کا سبب بنی ہیں۔ ٹیکنالوجی ریسرچ ادارے کینالِس کے مطابق، رواں سال بہار کے دوران ایپل چین میں محض 15 فیصد مارکیٹ شیئر کے ساتھ پانچویں نمبر پر رہا، جو گزشتہ سال 18 فیصد تھا۔ اگرچہ ایپل نے اسٹور کی بندش کی وجہ مال کی تنظیمِ نو کو قرار دیا ہے، ماہرین کے مطابق یہ کمپنی کی طویل المدتی حکمتِ عملی میں تبدیلی کی علامت ہے۔ ایپل کی بیشتر مصنوعات چین میں واقع سپلائرز، خاص طور پر فاکس کون، کے ذریعے تیار کی جاتی ہیں، لیکن حالیہ سخت امریکی تجارتی پابندیوں کے بعد کمپنی نے اپنی پیداوار کا کچھ حصہ بھارت اور ویتنام منتقل کرنا شروع کر دیا ہے تاکہ خطرات اور اخراجات کو کم کیا جا سکے۔ واضح رہے کہ واشنگٹن اور بیجنگ کے درمیان طویل عرصے سے تجارتی کشمکش جاری ہے۔ اپریل میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چینی درآمدات پر 145 فیصد ڈیوٹی عائد کی تھی، جس کے جواب میں چین نے بھی امریکی مصنوعات پر 125 فیصد محصولات اور برآمدی پابندیاں عائد کر دیں۔ بعد ازاں، بڑھتی ہوئی عالمی مالیاتی بے یقینی کو مدنظر رکھتے ہوئے دونوں ممالک نے ایک عارضی تجارتی جنگ بندی کا اعلان کیا۔ رواں ہفتے اسٹاک ہوم میں دونوں ممالک کے درمیان تین روزہ اجلاس منعقد ہوا جس کا مقصد تجارتی کشیدگی میں کمی لانا اور جنگ بندی کو برقرار رکھنا تھا۔