خبریں ہوں یا تجزیے — عالمی منظرنامہ، صرف "صدائے روس" پر۔

LN

یوکرینی حکومت غیرآئینی اور غیرقانونی ہے، صدر پوتن

Putin

یوکرینی حکومت غیرآئینی اور غیرقانونی ہے، صدر پوتن

ماسکو (صداۓ روس)
روس کے صدر ولادیمیر پوتن نے یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی کی جانب سے روسی حکومت کو گرانے کی اپیل کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ زیلنسکی خود آئینی طور پر صدارت کا اختیار کھو چکے ہیں۔ پوتن نے واضح الفاظ میں کہا کہ روسی حکومت آئین کے تحت قائم ہوئی ہے، جب کہ یوکرین میں ایسا کہنا مشکل ہے۔ صدر پوتن کا بیان اس وقت سامنے آیا جب زیلنسکی نے ایک دن قبل عالمی برادری سے اپیل کی تھی کہ وہ روسی حکومت کو گرانے کی کوششوں میں یوکرین کا ساتھ دے، ورنہ روس نہ صرف یوکرین بلکہ دیگر ہمسایہ ممالک کو بھی غیر مستحکم کرنے کی کوشش کرے گا، چاہے جنگ بندی ہی کیوں نہ ہو جائے۔ صدر پوتن نے کہا ہمارا سیاسی نظام روسی وفاق کے آئین پر قائم ہے اور ہماری حکومت مکمل طور پر بنیادی قانون کے تحت بنی ہے۔ انہوں نے کہا کہ زیلنسکی کی صدارت کی آئینی بنیادیں ختم ہو چکی ہیں، کیونکہ ان کی مدت گزشتہ برس ختم ہو گئی تھی۔ یوکرین میں نافذ مارشل لا کے تحت انتخابات ملتوی ہیں، اور زیلنسکی اسی وجہ سے اپنے منصب پر براجمان ہیں۔ تاہم روسی صدر نے یوکرینی آئین کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اگر نئے انتخابات نہ ہوں تو صدر کے اختیارات پارلیمنٹ کے اسپیکر کو منتقل ہو جاتے ہیں۔

اگرچہ کریملن عام طور پر زیلنسکی کی حیثیت کو یوکرین کا اندرونی معاملہ قرار دیتا رہا ہے، مگر اب روس کی جانب سے ایسے بین الاقوامی معاہدوں پر سوال اٹھایا جا رہا ہے جو زیلنسکی کریں، خاص طور پر امن معاہدہ۔ روس کا مؤقف ہے کہ اگر زیلنسکی کی آئینی حیثیت مشکوک ہے تو ان کے کیے گئے معاہدے مستقبل میں قانونی چیلنجز کا سامنا کر سکتے ہیں۔ ادھر حالیہ جائزوں کے مطابق یوکرین میں زیلنسکی کی مقبولیت کم ہو چکی ہے اور ریٹائرڈ جنرل ویلیری زالُوزنی کو ان کا ممکنہ متبادل سمجھا جا رہا ہے۔ صدر پوتن نے یہ باتیں بیلاروس کے صدر الیگزینڈر لوکاشینکو کے ہمراہ ایک پریس کانفرنس میں کہیں، جو روس کی جھیل لاڈوگا میں واقع ولاام خانقاہ کے دورے پر تھے، جو روسی آرتھوڈوکس چرچ کا اہم مرکز ہے۔

شئیر کریں: ۔