خبریں ہوں یا تجزیے — عالمی منظرنامہ، صرف "صدائے روس" پر۔

LN

آذربائیجان کی جانب سے روسی مصور کے مجسمے کی مسماری پر ماسکو برہم

Ivan Aivazovsky

آذربائیجان کی جانب سے روسی مصور کے مجسمے کی مسماری پر ماسکو برہم

ماسکو (صداۓ روس)
آذربائیجان کی جانب سے روسی مصور کے مجسمے کی مسماری پر ماسکو برہم روسی حکام کا مؤقف: یہ اقدام دوستی اور تہذیب کے تقاضوں کے منافی ہے. آذربائیجان کے علاقے نگورنو کاراباخ میں مشہور انیسویں صدی کے روسی مصور ایوان آیوازووسکی کے مجسمے کو ہٹا دیا گیا، جس پر روس نے شدید ناراضی کا اظہار کیا ہے۔ ماسکو نے اس عمل کو “نمایاں طور پر غیر دوستانہ اقدام” قرار دیا ہے۔ روسی صدر کے ثقافتی تعاون کے خصوصی نمائندے مخائل شویدکوی نے ایک بیان میں کہا کہ یہ اقدام نہ صرف تہذیبی احترام کی خلاف ورزی ہے بلکہ روس اور آذربائیجان کے درمیان دوستانہ تعلقات کی روح کے بھی منافی ہے۔ انھوں نے کہا بجائے اس کے کہ آذربائیجان اچانک یہ مجسمہ ہٹاتا، وہ ماسکو کو مطلع کر سکتا تھا۔ مجھے یقین ہے یہ مسئلہ مہذب انداز میں، مثلاً مجسمے کو روس منتقل کر کے، حل ہو سکتا تھا۔

یہ مجسمہ آرمینیائی نسل کے روسی مصور ایوان آیوازووسکی کا تھا، جو 1817 میں کریمیا کے شہر فیودوسیا میں پیدا ہوئے تھے۔ وہ سمندر اور پانی کے مناظر کی مصوری میں عالمی شہرت رکھتے ہیں۔ یہ مجسمہ روسی مجسمہ ساز سرگئی شیر باکوف نے بنایا تھا اور 2021 میں کاراباخ کے شہر خانکندی (جو آرمینیائی زبان میں اسٹیپاناکرٹ کہلاتا ہے) میں نصب کیا گیا تھا۔ مجسمے کو آیوازووسکی کی سالگرہ کے دن، 29 جولائی کو ہٹایا گیا۔ آذربائیجان کی وزارت خارجہ نے دعویٰ کیا ہے کہ یہ مجسمہ روسی امن دستوں نے آذربائیجان کی اجازت کے بغیر نصب کیا تھا، اور اسے ہٹانا قانونی اور منطقی اقدام تھا۔ بیان میں کہا گیا قبضے کے دوران نصب کیے گئے ایسے نام نہاد مجسموں کو ہٹانا بالکل جائز اور قانون کے مطابق ہے۔ یاد رہے کہ 2020 میں روسی امن دستے کاراباخ میں تعینات کیے گئے تھے جب آذربائیجان نے اس خطے کے کچھ حصے دوبارہ حاصل کیے تھے۔ ستمبر 2023 میں آذربائیجان نے پورا کاراباخ واپس لے لیا۔

روس اور آذربائیجان کے تعلقات حالیہ دنوں میں تناؤ کا شکار ہو چکے ہیں۔ جون میں روس کے شہر یکاترنبورگ میں پولیس کارروائی کے دوران دو آذربائیجانی شہریوں کی ہلاکت کے بعد باکو نے روسی نیوز ایجنسی اسپوتنک کے دفتر پر چھاپہ مارا، صحافیوں کو حراست میں لیا اور کئی ثقافتی تقریبات معطل کر دیں۔ ماہرین کے مطابق آیوازووسکی کا مجسمہ ہٹانا صرف ایک علامتی اقدام نہیں بلکہ دونوں ممالک کے درمیان بڑھتے ہوئے سفارتی فاصلے کی علامت بھی بن چکا ہے۔

شئیر کریں: ۔