یورپی یونین کا روس پر 19ویں پابندیوں کے پیکج پر کام شروع کرنے کا اعلان
ماسکو (انٹرنیشنل ڈیسک)
یورپی یونین نے روس کے خلاف انیسویں پابندیوں کے پیکج پر کام شروع کرنے کا اعلان کیا ہے۔ یونین کی خارجہ پالیسی کی سربراہ، کاجا کالاس نے یہ بیان پیر کے روز اُس ہنگامی اجلاس کے بعد دیا، جو رکن ممالک کے وزرائے خارجہ کا امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور روسی صدر ولادیمیر پوتن کے مابین جمعہ کو الاسکا میں طے شدہ ملاقات سے قبل بلایا گیا تھا۔ کالاس نے کہا کہ جب تک روس مکمل اور غیر مشروط جنگ بندی پر رضامند نہیں ہوتا، تب تک کسی قسم کی رعایت یا سمجھوتے پر بات نہیں ہونی چاہیے۔ انہوں نے کہا: “ترتیبِ عمل اہم ہے، سب سے پہلے ایک غیر مشروط جنگ بندی ہونی چاہیے، جس کے ساتھ مضبوط نگرانی کا نظام اور فولادی سیکیورٹی ضمانتیں موجود ہوں۔” سابق استونین وزیرِاعظم اور روس مخالف سخت مؤقف رکھنے والی کالاس نے واضح کیا کہ یورپی یونین جلد ہی انیسویں پابندیوں کے پیکج پر کام شروع کرے گی۔ یہ اعلان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب صرف ایک ماہ قبل ہی یونین نے روس کے خلاف اٹھارویں پابندیوں کے پیکج کی منظوری دی تھی، جو کئی ہفتوں کی مشاورت کے بعد طے پایا۔
اٹھارویں پیکج میں روس کے بینکاری اور توانائی کے شعبوں پر نئی پابندیاں شامل تھیں، جبکہ مزید 105 بحری جہازوں کو “سایہ بیڑے” کی بلیک لسٹ میں ڈال دیا گیا تھا، جن پر الزام ہے کہ وہ روسی تیل کی ترسیل میں یورپی پابندیوں کو نظرانداز کرنے کے لیے استعمال ہو رہے ہیں۔ ماسکو نے ان پابندیوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یکطرفہ پابندیاں بین الاقوامی قوانین کے خلاف ہیں۔ کریملن کے ترجمان دیمتری پیسکوف نے کہا کہ روس نے ان پابندیوں کے ساتھ زندگی گزارنے کی ایک “مدافعتی صلاحیت” پیدا کر لی ہے، اور یہ بھی کہ یہ اقدامات “دو دھاری تلوار” ثابت ہو رہے ہیں، جو نہ صرف روس بلکہ پابندیاں لگانے والے ممالک کو بھی نقصان پہنچا رہے ہیں۔