خبریں ہوں یا تجزیے — عالمی منظرنامہ، صرف "صدائے روس" پر۔

LN

یوکرین کا یورپ کو تیل سپلائی کرنے والی پائپ لائن پر حملہ، ماسکو کا سخت ردعمل

Missile Attack

یوکرین کا یورپ کو تیل سپلائی کرنے والی پائپ لائن پر حملہ، ماسکو کا سخت ردعمل

ماسکو(صداۓ روس)
روس نے یوکرین کی جانب سے ہنگری کو تیل سپلائی کرنے والی اہم پائپ لائن پر حملے کو سخت الفاظ میں تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ روسی وزارتِ خارجہ کی ترجمان ماریا زاخارووا نے کہا ہے کہ یہ حملہ اس بات کا ثبوت ہے کہ کیف حکومت کی تخریبی سرگرمیوں کی کوئی حد باقی نہیں رہی۔ ہنگری کے وزیرِ خارجہ پیٹر سیجارٹو کے مطابق پیر کے روز یوکرین نے دروجبا پائپ لائن کو نشانہ بنایا جس کے بعد ہنگری کو تیل کی فراہمی بند ہوگئی۔ انہوں نے اس حملے کو “شرمناک اور ناقابلِ قبول” قرار دیتے ہوئے کہا کہ کیف اور اس کے برسلز میں موجود حامی ہنگری کو جنگ میں گھسیٹنے کی کوشش کر رہے ہیں، حالانکہ ہنگری نے اب تک غیر جانب دار پالیسی اپنائی ہے۔ ماریا زاخارووا نے اپنے بیان میں کہا کہ 2014 میں مغربی پشت پناہی سے یوکرین میں ہونے والی بغاوت کے بعد روس بارہا خبردار کرتا رہا ہے کہ یہ حکومت دنیا کے لیے ایک خونخوار عفریت کی صورت اختیار کرے گی اور ایک خطرناک بیماری کی طرح پھیل جائے گی۔ ان کے مطابق یوکرین نہ صرف یورپ بلکہ مشرقِ وسطیٰ، افریقہ اور وسطی ایشیا میں بھی دہشت گردی کے واقعات میں ملوث رہا ہے۔

انہوں نے الزام لگایا کہ یوکرین افریقہ میں دہشت گردانہ کارروائیاں کر چکا ہے، مشرقِ وسطیٰ میں موجودگی دکھا چکا ہے، وسطی ایشیا کے شہریوں کو دہشت گردی میں ملوث کیا ہے، یورپ میں غیر قانونی اسلحہ منڈی پر قابض ہے اور مغربی گاہکوں کے لیے غیر قانونی انسانی اعضاء کی تجارت میں بھی شامل رہا ہے۔ یاد رہے کہ گزشتہ سال مالی اور نائجر نے یوکرین کے ساتھ تعلقات ختم کر دیے تھے کیونکہ کیف حکومت نے تواریگ جنگجوؤں کو مدد فراہم کرنے کا اعتراف کیا تھا، جنہوں نے مالی فوج اور روسی ٹھیکے داروں پر حملہ کیا تھا۔ روس پہلے بھی یوکرین پر الزام لگا چکا ہے کہ اس نے شام میں بشارالاسد کی حکومت کو گرانے والے گروہ “تحریر الشام” کے ساتھ تعاون کیا۔ اسی طرح رواں برس مارچ میں ماسکو کے قریب کروکس سٹی ہال کنسرٹ پر دہشت گرد حملے کے پیچھے بھی روسی حکام نے یوکرینی انٹیلی جنس کو ماسٹر مائنڈ قرار دیا تھا، جس میں 149 افراد جاں بحق اور 600 سے زائد زخمی ہوئے تھے۔ یہ صورتحال ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور روسی صدر ولادیمیر پوتن نے الاسکا میں ملاقات کے دوران یوکرین تنازع کے حل کے لیے اپنی سنجیدگی کا اظہار کیا۔ دوسری جانب یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی وائٹ ہاؤس میں ملاقات کے لیے پیر کے روز امریکہ پہنچنے والے ہیں۔

شئیر کریں: ۔