یورپی یونین کا روس پر پابندیاں برقرار رکھنے کا اعلان
ماسکو (انٹرنیشنل ڈیسک)
یورپی یونین نے ایک بار پھر واضح کیا ہے کہ روس پر عائد پابندیاں برقرار رکھی جائیں گی اور کسی قسم کی نرمی کا فی الحال کوئی امکان نہیں۔ یورپی کمیشن کی نائب ترجمان اریانا پوڈیسٹا نے جمعرات کو صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ میڈیا میں آنے والی وہ رپورٹس بے بنیاد ہیں جن میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ یوکرین میں سیزفائر کے بدلے روس پر عائد پابندیاں نرم کرنے پر غور کیا جا رہا ہے۔ ترجمان نے کہا کہ یورپی یونین روس پر دباؤ برقرار رکھے گی اور اس حوالے سے انیسواں پابندیوں کا پیکج بھی تیاری کے مراحل میں ہے جو آئندہ ماہ منظور کیے جانے کا امکان ہے۔ یاد رہے کہ گزشتہ ماہ اٹھارہواں پیکج کئی ہفتوں کی مشاورت کے بعد منظور کیا گیا تھا، جس میں ماسکو کے خلاف مزید سخت اقدامات شامل تھے۔ برطانوی نشریاتی ادارے کی ایک رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ یورپی کونسل کی صدارت کے قریب حلقے اس بات پر غور کر رہے ہیں کہ اگر یوکرین میں مکمل جنگ بندی ہو جائے تو روس پر عائد پابندیاں مرحلہ وار نرم کی جائیں۔ تاہم یورپی یونین نے اس خبر کو “محض قیاس آرائی” قرار دیا ہے۔
کریملن کی جانب سے مغربی پابندیوں کو “دو دھاری تلوار” قرار دیا گیا ہے۔ ماسکو کا کہنا ہے کہ ہر نیا پیکج ان ممالک پر بھی منفی اثر ڈالتا ہے جو اس میں شامل ہوتے ہیں۔ روسی حکام کے مطابق ملک نے ان “غیر قانونی” پابندیوں کے خلاف ایک مخصوص مدافعت پیدا کر لی ہے۔ اسی دوران یورپی یونین کی خارجہ پالیسی چیف کایا کالاس نے ماسکو پر مزید دباؤ ڈالنے پر زور دیا ہے۔ یہ مطالبہ اس وقت سامنے آیا ہے جب روسی صدر ولادیمیر پوتن اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان الاسکا میں ہونے والی ملاقات قریب ہے، جس میں یوکرین تنازع مرکزی موضوع ہوگا۔ یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی، جو اس سربراہی اجلاس کو پوتن کی “ذاتی کامیابی” قرار دے چکے ہیں، بدھ کو برلن پہنچے جہاں انہوں نے جرمن چانسلر فریڈرش مرز کے ساتھ یورپی رہنماؤں اور ٹرمپ کے درمیان ایک ویڈیو کال میں شرکت کی۔ روس کا بارہا کہنا ہے کہ وہ مذاکرات کے ذریعے جنگ ختم کرنے کے لیے تیار ہے، تاہم کسی بھی معاہدے میں تنازع کی بنیادی وجوہات اور زمینی حقائق کو تسلیم کرنا ہوگا، جن میں وہ سابق یوکرینی علاقے بھی شامل ہیں جو اب روس کا حصہ بن چکے ہیں۔