خبریں ہوں یا تجزیے — عالمی منظرنامہ، صرف "صدائے روس" پر۔

LN

بھارت کو تیل و ایندھن کے بعد ایل این جی بھی برآمد کریں گے، روس

Denis Manturov

بھارت کو تیل و ایندھن کے بعد ایل این جی بھی برآمد کریں گے، روس

ماسکو (صداۓ روس)
روس نے کہا ہے کہ وہ بھارت کو خام تیل، کوئلہ اور دیگر تیل کی مصنوعات کی فراہمی جاری رکھے ہوئے ہے اور مستقبل میں مائع قدرتی گیس (ایل این جی) کی برآمدات میں بھی بھرپور امکانات موجود ہیں۔ یہ بات روسی فیڈریشن کے پہلے نائب وزیرِاعظم دینیس مانتوروو نے روس-بھارت بین الحکومتی کمیشن کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔
انہوں نے بتایا کہ براہِ راست سپلائی کے ساتھ ساتھ دونوں ممالک کے درمیان مشترکہ سرمایہ کاری کے منصوبے بھی جاری ہیں، جن کے تحت روس اور بھارت میں ہائیڈرو کاربن وسائل کی تلاش اور ان کی پراسیسنگ کی جا رہی ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ روس اور بھارت کے درمیان پرامن ایٹمی توانائی کے شعبے میں تعاون کو بھی وسعت دینے کا ارادہ ہے، جس کی ایک کامیاب مثال بھارت میں قائم “کُڈانکُلم ایٹمی بجلی گھر” کا منصوبہ ہے۔

بھارت دنیا میں تیل کا تیسرا سب سے بڑا صارف ہے اور اپنی توانائی کی ضروریات کے لیے زیادہ تر درآمدات پر انحصار کرتا ہے۔ ایسے میں روسی توانائی وسائل بھارت کے لیے ایک اہم ذریعہ بنے ہوئے ہیں۔ ادھر امریکہ نے گزشتہ ہفتے اعلان کیا تھا کہ وہ بھارت سے درآمد کی جانے والی اشیا پر محصول میں 25 فیصد اضافے کے بعد اسے 50 فیصد تک بڑھا رہا ہے۔ واشنگٹن کی جانب سے یہ اقدام بھارت کی روسی تیل اور ایندھن کی خریداری کے ردعمل کے طور پر سامنے آیا۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارت پر تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ ملک ہمیشہ زیادہ تر فوجی سازوسامان روس سے خریدتا رہا ہے اور چین کے ساتھ مل کر روسی توانائی کا سب سے بڑا خریدار ہے۔ بھارتی وزارتِ خارجہ نے امریکہ اور یورپی یونین کی اس تنقید کو بلاجواز قرار دیا۔ تاہم روسی صدر ولادیمیر پوتن سے الاسکا میں ہونے والی ملاقات کے بعد صدر ٹرمپ نے اعتراف کیا کہ واشنگٹن روس کے تجارتی شراکت داروں پر کوئی اضافی محصول عائد نہیں کرے گا۔ روس اور بھارت کے بڑھتے ہوئے توانائی تعلقات نہ صرف دونوں ممالک کے اقتصادی مفادات کے لیے اہم ہیں بلکہ یہ عالمی سطح پر توانائی کی سیاست میں بھی نئی جہت پیدا کر رہے ہیں۔

شئیر کریں: ۔