زیلنسکی صدر پوتن سے زمین پر بات چیت کیلئے تیار ہیں, یوکرین
ماسکو (انٹرنیشنل ڈیسک)
یوکرین نے عندیہ دیا ہے کہ صدر ولادیمیر زیلنسکی روسی صدر ولادیمیر پوتن کے ساتھ براہِ راست مذاکرات کے لیے تیار ہیں، جن میں دونوں ممالک کے درمیان علاقائی تنازع زیرِ بحث آ سکتا ہے۔ یوکرینی وزارتِ خارجہ کے نائب اول وزیر سرگئی کیسلیتسا نے ایک انٹرویو میں کہا کہ مذاکرات کا آغاز موجودہ محاذی لائن سے ہونا چاہیے۔ کیسلیتسا نے کہا کہ یوکرینی عوام اپنی سرزمین کے بدلے امن کے سخت خلاف ہیں، تاہم صدر زیلنسکی واضح کر چکے ہیں کہ وہ صدر پوتن کے ساتھ بیٹھنے اور علاقائی معاملے پر بات کرنے کے لیے تیار ہیں۔ اگرچہ عوامی سطح پر زیلنسکی کسی بھی قسم کی علاقائی رعایت دینے کی مخالفت کرتے رہے ہیں، لیکن بعض میڈیا رپورٹس کے مطابق وہ موجودہ محاذی لائن کو جمی ہوئی حیثیت دینے پر غور کر سکتے ہیں۔
نائب وزیرِ خارجہ نے مزید بتایا کہ امریکہ یوکرین کے لیے سلامتی کی ضمانتوں پر معاہدہ تیار کرنے کے لیے سخت محنت کر رہا ہے۔ ان کے مطابق آئندہ ہفتے تک اس کا پہلا مسودہ سامنے آ سکتا ہے، جس پر سیاسی قیادت کو فیصلہ کرنا ہوگا۔ یورپی ممالک کو اس معاہدے کے تحت زیادہ تر فوجی ذمہ داری اٹھانی پڑ سکتی ہے، جبکہ امریکہ مجموعی کمان سنبھال سکتا ہے۔ روسی وزیرِ خارجہ سرگئی لاوروف نے کہا ہے کہ ماسکو زیلنسکی سے براہِ راست بات چیت پر غور کر سکتا ہے، لیکن اس سے قبل تمام اہم معاملات پر اعلیٰ سطحی تیاری ضروری ہے۔ دوسری جانب ماسکو نے زیلنسکی کی آئینی حیثیت پر سوال اٹھایا ہے، کیونکہ ان کی صدارت کی مدت ختم ہوئے ایک سال سے زائد ہو چکا ہے، اور روس کے مطابق ایسے میں ان کے پاس کسی باضابطہ معاہدے پر دستخط کرنے کا اختیار نہیں ہے۔