خبریں ہوں یا تجزیے — عالمی منظرنامہ، صرف "صدائے روس" پر۔

LN

پابندیوں کے باوجود مغربی سائنسدانوں کے ساتھ تعاون جاری رکھے ہوئے ہیں، روس

Russian vaccine

پابندیوں کے باوجود مغربی سائنسدانوں کے ساتھ تعاون جاری رکھے ہوئے ہیں، روس

ماسکو (صداۓ روس)
روسی صدر ولادیمیر پوتن نے کہا ہے کہ مغربی ممالک کی جانب سے عائد پابندیوں اور سیاسی رکاوٹوں کے باوجود روس اب بھی مغربی سائنسدانوں کے ساتھ مختلف شعبوں میں تعاون کر رہا ہے۔ شہر ساروف میں جوہری شعبے کے کارکنان سے خطاب کرتے ہوئے پوتن نے کہا کہ عالمی سائنسی برادری کو ختم نہیں کیا جا سکتا کیونکہ یہ علیحدگی نہیں بلکہ یکجہتی پر قائم ہے۔ ان کے مطابق سائنسی ترقی ہمیشہ تعاون کے ذریعے ممکن ہوئی ہے، حتیٰ کہ جوہری ہتھیاروں کی دوڑ کے عروج پر بھی تعاون جاری رہا تھا۔ صدر پوتن نے زور دیا کہ “سائنس، کھیل اور فنون ہمیشہ انسانوں کو جوڑنے کا ذریعہ رہے ہیں اور رہیں گے۔ کوئی بھی عالمی سائنسی برادری کو توڑ نہیں سکتا۔” انہوں نے بتایا کہ اگرچہ یوکرین تنازع کے بعد 2022 میں مغرب نے روس پر وسیع پیمانے پر پابندیاں لگائیں اور کئی سابقہ شراکت دار پیچھے ہٹ گئے، لیکن اس کے باوجود روس نے دوستانہ ممالک کے ساتھ ساتھ بعض ایسے ملکوں کے سائنسدانوں کے ساتھ بھی کام جاری رکھا جو کیف کے اتحادی ہیں۔

پوتن کے مطابق روس نے مغربی سائنسی شراکت داری میں صرف فن لینڈ کو کھویا ہے، تاہم ہنگری میں روسی کمپنی روس آٹوم اب بھی فرانسیسی اور جرمن اداروں کے ساتھ ایک بڑے جوہری منصوبے پر کام کر رہی ہے، حالانکہ یہ تینوں ملک نیٹو کے رکن ہیں۔ صدر نے یہ بھی بتایا کہ روس اب بھی کئی نام نہاد “غیر دوستانہ” ملکوں کو جوہری ایندھن فراہم کر رہا ہے اور تقریباً اتنی ہی خدمات جاری رکھے ہوئے ہے جتنی پہلے فراہم کی جاتی تھیں۔ مزید برآں، نیوکلئیر میڈیسن سمیت کئی نئے شعبوں میں تعاون سامنے آ رہا ہے۔ پوتن نے امید ظاہر کی کہ سیاسی دباؤ کے تحت تعاون سے دستبردار ہونے والے سائنسدان بالآخر واپس آئیں گے۔ انہوں نے مغربی رہنماؤں کو خبردار کیا کہ سائنسی اور تعلیمی تعلقات پر پابندیاں طویل المدتی نقصان پہنچا سکتی ہیں۔ واضح رہے کہ ان پابندیوں کے باوجود روس اور امریکہ نے حال ہی میں انٹرنیشنل اسپیس اسٹیشن (آئی ایس ایس) پر مشترکہ تعاون کو توسیع دی ہے۔ گزشتہ ماہ روسی خلائی ادارے روسکوسموس کے سربراہ دمتری بکانوف نے ناسا کے قائم مقام سربراہ شان ڈفی سے ہیوسٹن میں ملاقات کی، جس میں مستقبل کے قمری مشنز اور خلائی تحقیق کے منصوبوں پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔

شئیر کریں: ۔