خبریں ہوں یا تجزیے — عالمی منظرنامہ، صرف "صدائے روس" پر۔

LN

دریائے راوی میں خطرناک اضافہ، ڈیڑھ لاکھ سے زائد افراد محفوظ مقامات پر منتقل

Ravi River

دریائے راوی میں خطرناک اضافہ، ڈیڑھ لاکھ سے زائد افراد محفوظ مقامات پر منتقل

اسلام آباد (صداۓ روس)
دریائے چناب، راوی اور ستلج میں پانی کی سطح خطرناک حد تک بلند ہو گئی ہے جس کے بعد اگلے 48 گھنٹوں کے لیے اونچے سے انتہائی درجے کے سیلاب کا الرٹ جاری کر دیا گیا ہے۔ اب تک ڈیڑھ لاکھ سے زائد افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا چکا ہے جبکہ بھارت سے آنے والے سیلابی پانی نے ندی نالوں میں شدید طغیانی پیدا کر دی ہے۔ درجنوں دیہات کا زمینی رابطہ منقطع ہو گیا ہے اور ہزاروں ایکڑ پر کھڑی فصلیں، مکانات اور تعلیمی ادارے زیرِ آب آ چکے ہیں۔ شکر گڑھ میں خواتین اور بچوں سمیت 25 کے قریب افراد سیلابی ریلے میں پھنس گئے ہیں، جبکہ سیالکوٹ میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 405 ملی میٹر طوفانی بارش ریکارڈ کی گئی جس نے 11 سالہ ریکارڈ توڑ دیا۔ مرکزی شہر اور گردونواح مکمل طور پر ڈوب گئے، بجلی کی فراہمی معطل ہو گئی اور نظامِ زندگی مفلوج ہو کر رہ گیا۔ چیئرمین این ڈی ایم اے لیفٹیننٹ جنرل انعام حیدر نے انتباہ کیا ہے کہ اگر گلیشیئرز پھٹے تو تباہی کے اثرات کئی گنا بڑھ سکتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں موسمیاتی تبدیلی کے اثرات تشویشناک ہیں اور آئندہ سال اس کی شدت میں 22 فیصد تک اضافہ ہو سکتا ہے۔

این ڈی ایم اے کے مطابق بہاولنگر سے 89 ہزار 868 افراد، قصور سے 14 ہزار 140 افراد اور دیگر اضلاع اوکاڑہ، بہاولپور، وہاڑی اور پاکپتن سے بھی سینکڑوں افراد کو منتقل کیا گیا۔ دریائے ستلج میں گنڈا سنگھ والا کے مقام پر پانی کا بہاؤ ایک لاکھ 95 ہزار کیوسک جبکہ دریائے راوی میں جسڑ پر 90 ہزار کیوسک اور شاہدرہ پر 40 ہزار کیوسک ریکارڈ کیا گیا ہے۔ سیلابی پانی نے احمدیار سمیت مختلف علاقوں میں بستیاں لپیٹ میں لے لیں اور سیکڑوں ایکڑ پر کھڑی فصلیں تباہ کر دیں۔ متاثرین کو ریسکیو ادارے محفوظ مقامات تک منتقل کر رہے ہیں جبکہ دریائے ستلج میں پانی کی مسلسل بڑھتی ہوئی سطح کے باعث حفاظتی اقدامات تیز کر دیے گئے ہیں۔ وزیراعظم شہباز شریف کی زیرِ صدارت ملک کے مختلف حصوں میں سیلابی صورتحال پر جائزہ اجلاس بھی منعقد ہوا جس میں امدادی کارروائیوں کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ دریائے ستلج سے متاثرہ علاقوں میں اب تک کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی جبکہ ایک لاکھ 74 ہزار 74 افراد کو محفوظ مقامات پر پہنچایا جا چکا ہے۔ ادھر محکمہ موسمیات نے آئندہ 12 سے 24 گھنٹوں میں لاہور، گوجرانوالہ، گجرات، راولپنڈی ڈویژنز اور آزاد جموں و کشمیر کے مختلف اضلاع میں شدید بارشوں کی پیشگوئی کی ہے، جبکہ گلگت بلتستان کے کئی مقامات پر بھی بارشیں متوقع ہیں۔ سیالکوٹ شہر بارش اور سیلابی پانی کے باعث اندھیرے میں ڈوبا رہا۔ سمال انڈسٹری اسٹیٹ، رنگپورہ، چوک علامہ اقبال، آفتاب مارکیٹ، حالی روڈ، کریم پورہ روڈ اور دیگر اہم علاقے زیرِ آب آ گئے جس سے شہریوں کو سخت مشکلات کا سامنا ہے۔

شئیر کریں: ۔