خبریں ہوں یا تجزیے — عالمی منظرنامہ، صرف "صدائے روس" پر۔

LN

رائٹرز کی صحافیوں کے قتل کی معاونت: کینیڈین جرنلسٹ نے پریس کارڈ توڑ دیا

valerie zink

رائٹرز کی صحافیوں کے قتل کی معاونت: کینیڈین جرنلسٹ نے پریس کارڈ توڑ دیا

ماسکو (انٹرنیشنل ڈیسک)
کینیڈین فوٹو جرنلسٹ ویلری زنک نے آٹھ برس تک رائٹرز سے وابستہ رہنے کے بعد استعفیٰ دے دیا۔ ان کا کہنا ہے کہ رائٹرز کی غزہ پر رپورٹنگ صحافیوں سے غداری کے مترادف ہے اور یہ رویہ درجنوں فلسطینی صحافیوں کے قتل کو سہارا فراہم کرتا ہے۔ ویلری زنک نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اپنے بیان میں کہا کہ میرے لیے اب رائٹرز سے تعلق برقرار رکھنا ممکن نہیں رہا، کیونکہ یہ ادارہ غزہ میں صحافیوں کے منظم قتل کو جواز فراہم کرنے اور اسے ممکن بنانے میں شریک ہے۔ انہوں نے غزہ میں الجزیرہ کے صحافی انس الشریف اور ان کے ساتھیوں کے قتل کے بعد رائٹرز کی اسرائیل نواز رپورٹنگ کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔

انہوں نے کہا کہ رائٹرز نے اسرائیل کا یہ بے بنیاد دعویٰ شائع کیا کہ انس الشریف حماس کے رکن تھے، حالانکہ یہ ایک جھوٹ ہے جسے مغربی میڈیا مسلسل دہراتا آیا ہے تاکہ اسے معتبر بنایا جا سکے۔ زنک نے کہا کہ رائٹرز کے ساتھ گزارے گئے آٹھ برس میرے لیے قیمتی تھے، لیکن اب اس پریس پاس کو تھامنا میرے لیے شرمندگی اور غم کا باعث ہے۔ ویلری زنک نے زور دیا کہ اسرائیلی پروپیگنڈے کو بڑھاوا دینے میں مغربی میڈیا کی رضامندی صرف فلسطینی صحافیوں ہی نہیں بلکہ رائٹرز کے اپنے عملے کے لیے بھی مہلک ثابت ہوئی ہے۔ انہوں نے حالیہ اسرائیلی حملے کی مثال دی جس میں النصر اسپتال پر بمباری کے دوران رائٹرز کے کیمرہ مین حسام المصری سمیت چھ مزید صحافی شہید ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ’’ڈبل ٹیپ‘‘ حملہ تھا، یعنی پہلے کسی عام شہری ہدف کو نشانہ بنایا جاتا ہے، پھر جب امدادی ٹیمیں اور صحافی وہاں پہنچتے ہیں تو دوبارہ بمباری کی جاتی ہے۔ ویلری زنک نے مغربی میڈیا کو براہ راست ذمہ دار قرار دیتے ہوئے معروف صحافی جرمی سکیہل کے بیان کا حوالہ دیا کہ نیویارک ٹائمز سے رائٹرز تک بڑے ادارے اسرائیلی پروپیگنڈا کے ’’کنویئر بیلٹ‘‘ بن چکے ہیں، جو جنگی جرائم کو چھپاتے ہیں اور صحافت کے بنیادی اصولوں کو ترک کر چکے ہیں۔

واضح رہے کہ زنک پچھلے آٹھ برسوں سے رائٹرز کی فری لانس فوٹوگرافر کے طور پر کام کر رہی تھیں اور ان کی تصاویر نیویارک ٹائمز، الجزیرہ سمیت کئی عالمی اداروں میں شائع ہو چکی ہیں۔ اعداد و شمار کے مطابق اکتوبر 2023ء سے اب تک غزہ میں اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں 246 فلسطینی صحافی شہید ہو چکے ہیں۔

شئیر کریں: ۔