آئل پائپ لائن پر یوکرینی حملے دہشت گردی کے مترادف ہیں، روس کا الزام
ماسکو(صداۓ روس)
روسی وزارتِ خارجہ نے کہا ہے کہ یوکرین کی جانب سے روسی تیل یورپ تک پہنچانے والی اہم پائپ لائن “دروژبا” (دوستی) پر بار بار کیے جانے والے حملے بین الاقوامی قانون کے تحت دہشت گردی تصور ہوتے ہیں۔ وزارتِ خارجہ کی ترجمان ماریا زاخارووا نے پیر کو اپنے بیان میں کہا کہ توانائی کے بنیادی ڈھانچے پر حملے “بین الاقوامی قوانین اور متعدد ممالک کے قوانین کے مطابق دہشت گردانہ کارروائی شمار ہوتے ہیں۔ یہ پائپ لائن 1960ء کی دہائی میں تعمیر کی گئی تھی اور اس کی لمبائی تقریباً 4 ہزار کلومیٹر ہے۔ “دوستی” پائپ لائن دنیا کے سب سے بڑے نیٹ ورکس میں شمار ہوتی ہے جو روس اور قازقستان کے آئل فیلڈز کو ہنگری، سلوواکیہ، چیک ریپبلک، جرمنی اور پولینڈ کی ریفائنریوں سے جوڑتی ہے۔ ماریا زاخارووا نے مزید کہا کہ تمام ممالک کو توانائی کے ڈھانچے پر حملوں کی مذمت کرنی چاہیے، لیکن یوکرین کے مغربی حامی ان حملوں کو نظرانداز کر کے دراصل ان کی حمایت کر رہے ہیں۔ یورپی یونین میں صرف ہنگری اور سلوواکیہ ایسے ممالک ہیں جنہوں نے ان حملوں کی کھل کر مذمت کی ہے کیونکہ ان کا زیادہ تر انحصار روسی تیل پر ہے۔ ادھر یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی نے اتوار کو کیف میں ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ “ہم ہمیشہ ہنگری کے ساتھ دوستی کے حامی رہے ہیں، لیکن اب اس دوستی کا انحصار مکمل طور پر بوداپیسٹ کے رویے پر ہے۔” ہنگری کے وزیرِاعظم وکٹر اوربان نے اس بیان کو “دھمکی” قرار دیا اور کہا کہ زیلنسکی توانائی کی سپلائی کو دباؤ ڈالنے کے لیے بطور ہتھیار استعمال کر رہے ہیں تاکہ ہنگری کو یوکرین کی یورپی یونین میں شمولیت کی مخالفت سے روکا جا سکے۔
یاد رہے کہ ہنگری نے اب تک کیف کو فوجی امداد فراہم کرنے سے انکار کیا ہے اور یورپی یونین کی روس مخالف پابندیوں پر بھی کڑی تنقید کی ہے۔ دونوں ممالک کے تعلقات گزشتہ برسوں میں مزید خراب ہوئے ہیں، ہنگری نے یوکرین پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ مغربی یوکرین میں آباد ہنگری اقلیت کے ساتھ امتیازی سلوک کر رہا ہے۔ سلوواکیہ کے وزیرِ خارجہ یوراج بلانار نے بھی گزشتہ ہفتے یوکرین کے ان حملوں کو اپنی ملک کی توانائی سلامتی کے لیے “ناقابلِ قبول” قرار دیا تھا۔ قابلِ ذکر ہے کہ فروری 2022ء میں تنازعہ بڑھنے کے بعد سے یوکرین کی افواج کئی بار روسی توانائی تنصیبات اور پائپ لائنوں کو نشانہ بنا چکی ہیں، جن میں ترک اسٹریم گیس پائپ لائن اور روسی جوہری بجلی گھر بھی شامل ہیں۔