خبریں ہوں یا تجزیے — عالمی منظرنامہ، صرف "صدائے روس" پر۔

LN

بیلجیم کا فلسطین کو تسلیم کرنے اور اسرائیل پر پابندیاں عائد کرنے کا فیصلہ

Maxime Prevot

بیلجیم کا فلسطین کو تسلیم کرنے اور اسرائیل پر پابندیاں عائد کرنے کا فیصلہ

بیلجیم نے فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کرنے اور غزہ میں جاری جنگ کے باعث اسرائیل پر پابندیاں عائد کرنے کا اعلان کیا ہے۔ بیلجیم کی وزارتِ خارجہ کے مطابق یہ اقدامات منگل کے روز اس وقت سامنے آئے جب عالمی دباؤ اسرائیل پر بڑھ رہا ہے کہ وہ حماس کے ساتھ جنگ بندی کرے اور محصور فلسطینی علاقے میں مزید انسانی امداد داخل ہونے دے۔ بیلجیم کے وزیرِ خارجہ میکسیم پروو نے اپنے بیان میں کہا کہ ’’غزہ میں انسانی المیے‘‘ کے تناظر میں یہ فیصلہ کیا گیا ہے تاکہ اسرائیلی حکومت اور حماس دونوں پر دباؤ بڑھایا جا سکے۔ ان کے مطابق یہ اسرائیلی عوام کو سزا دینے کا معاملہ نہیں ہے بلکہ یہ یقینی بنانے کی کوشش ہے کہ ان کی حکومت بین الاقوامی اور انسانی قوانین کا احترام کرے اور زمینی صورتحال کو تبدیل کرنے کے لیے اقدامات کرے۔

اعلان کے مطابق بیلجیم نے یہ پابندیاں عائد کی ہیں:

مغربی کنارے میں قائم یہودی بستیوں سے مصنوعات کی درآمد پر پابندی۔

ان بستیوں میں رہائش پذیر بیلجیم کے شہریوں کے لیے قونصلر معاونت پر پابندیاں۔

اسرائیلی کمپنیوں کے ساتھ حکومتی خریداریوں کا ازسرِنو جائزہ۔

’’انتہا پسند اسرائیلی وزیروں، متعدد پرتشدد آبادکاروں اور حماس کے رہنماؤں‘‘ کو بلیک لسٹ کرنا۔

وزیرِ خارجہ نے مزید کہا کہ بیلجیم یورپی یونین کے اسرائیل کے ساتھ تجارتی معاہدے کو معطل کرنے کے لیے بھی دباؤ ڈالے گا۔ خیال رہے کہ رواں ماہ کے آخر میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں کئی ممالک، بشمول فرانس، فلسطین کو تسلیم کرنے کا اعلان کرنے والے ہیں، جس پر اسرائیل کی جانب سے سخت تنقید سامنے آئی ہے۔ گزشتہ ماہ اسرائیلی وزیرِاعظم بن یامین نیتن یاہو نے فرانس اور آسٹریلیا پر الزام لگایا تھا کہ وہ یہود دشمنی کے خلاف اقدامات کرنے میں ناکام رہے ہیں، اور فلسطین کو تسلیم کرنا دراصل حماس کو تقویت دینے کے مترادف ہوگا۔ یاد رہے کہ غزہ میں اکتوبر 2023 سے جاری جنگ میں مقامی محکمۂ صحت کے مطابق اب تک 63 ہزار 500 سے زائد فلسطینی جاں بحق ہو چکے ہیں۔ اقوام متحدہ کی قحط سے متعلق وارننگز کو اسرائیل نے مسترد کر دیا ہے اور اس کا دعویٰ ہے کہ وہ امداد کی ترسیل صرف ان راستوں سے ہونے دے گا جو حماس کے زیرِانتظام نہ ہوں۔

شئیر کریں: ۔