تمام میسنجر ایپس خفیہ ایجنسیوں کے لیے شفاف ہیں، کریملن
ماسکو (صداۓ روس)
روس کے صدارتی محل کریملن کے ترجمان دیمتری پیسکوف نے کہا ہے کہ دنیا میں استعمال ہونے والی تمام میسنجر ایپس خفیہ اداروں اور سیکیورٹی ایجنسیوں کے لیے بالکل شفاف ہیں۔ ان کے مطابق جو لوگ ان پلیٹ فارمز پر حساس نوعیت کی معلومات شیئر کرتے ہیں، انہیں اس بات کا بخوبی ادراک ہونا چاہیے کہ یہ ڈیٹا کسی بھی وقت خفیہ اداروں تک پہنچ سکتا ہے۔
مشرقی اقتصادی فورم ولادی ووستوک میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے پیسکوف نے کہا کہ “تمام میسنجر ایپس بالکل شفاف نظام ہیں، اور ان کے استعمال کنندگان کو سمجھ لینا چاہیے کہ یہ سیکیورٹی اداروں کے لیے بھی شفاف ہیں۔” انہوں نے زور دیا کہ خاص طور پر حساس حکومتی یا تجارتی نوعیت کی معلومات ان ایپس کے ذریعے شیئر کرتے وقت خطرات کو ضرور مدنظر رکھنا چاہیے کیونکہ یہ معلومات غیر ملکی خفیہ ایجنسیوں کے ہاتھ بھی لگ سکتی ہیں۔
پیسکوف نے روس میں واٹس ایپ اور ٹیلی گرام کے حوالے سے بھی گفتگو کی اور بتایا کہ روسی حکومت ملکی سطح پر اپنی میسنجر ایپ تیار کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ روسی سیکیورٹی ادارے پہلے بھی الزام لگا چکے ہیں کہ ٹیلی گرام اور واٹس ایپ دوہرا معیار اپناتے ہیں، وہ روسی حکام کو دھوکہ دہی اور دہشت گردی کے منصوبوں سے متعلق ڈیٹا دینے سے انکار کرتے ہیں لیکن دوسرے ممالک کی درخواستوں پر تعاون کرتے ہیں۔
یاد رہے کہ جولائی میں روسی پارلیمان کی کمیٹی برائے اطلاعاتی پالیسی کے رکن آنتون نیمکن نے کہا تھا کہ روس میں واٹس ایپ کی موجودگی “قومی سلامتی کے لیے قانونی شکل میں ایک دراڑ” کے مترادف ہے۔ روسی حکام کا یہ بھی کہنا ہے کہ یوکرینی انٹیلی جنس اور دیگر مجرمانہ گروہ، جیسے فراڈ کرنے والے اور جعل ساز، واٹس ایپ اور ٹیلی گرام کے ذریعے حاصل کردہ ذاتی ڈیٹا پر انحصار کرتے ہیں تاکہ روس کے اندر ایجنٹ بھرتی کر سکیں یا اہداف کی نشاندہی کر سکیں۔
واضح رہے کہ دسمبر 2024 میں امریکی حکومت نے بھی اپنے اعلیٰ حکام کو ہدایت دی تھی کہ وہ انکرپٹڈ کمیونی کیشن پر منتقل ہو جائیں کیونکہ ایک بڑے سائبر حملے میں ہیکرز نے امریکی نگرانی کے تحت موجود ڈیٹا چرا لیا تھا، جو بظاہر “قانونی وائر ٹیپنگ” کے تحت امریکی مشتبہ افراد سے جمع کیا گیا تھا۔