خبریں ہوں یا تجزیے — عالمی منظرنامہ، صرف "صدائے روس" پر۔

LN

روسی کالج میں ’’اسقاطِ حمل سے بچاؤ‘‘ کی کلاسیں شروع

Russian Pregnant

روسی کالج میں ’’اسقاطِ حمل سے بچاؤ‘‘ کی کلاسیں شروع

ماسکو(صداۓ روس)
روسی علاقے کریمیا کے شہر میں قائم ’’پریمورسکی ووکیشنل کالج‘‘ نے طلبہ کے لیے ایک نیا نصاب متعارف کرایا ہے جس کا مقصد اسقاطِ حمل کے رجحان کو کم کرنا ہے۔ کالج کی ویب سائٹ کے مطابق یہ تجرباتی پروگرام تعلیمی سال 2026-2025 تک جاری رہے گا اور ہر ماہ دو خصوصی نشستیں رکھی جائیں گی۔ کالج انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ان کلاسوں کا مقصد نوجوانوں میں اسقاطِ حمل کے قانونی اور اخلاقی پہلوؤں سے آگاہی پیدا کرنا اور تولیدی صحت کے بارے میں شعور اجاگر کرنا ہے۔ اس سلسلے میں نفسیات دان اور کلاس ٹیچر طلبہ کو لیکچر اور مباحثوں کے ذریعے رہنمائی فراہم کریں گے۔

منصوبے کے تحت منعقد ہونے والے پروگراموں میں ’’اسقاطِ حمل دراصل نوزائیدہ قتل ہے‘‘ کے موضوع پر مباحثہ، ’’اسقاطِ حمل کے نقصانات‘‘ کے عنوان سے لیکچر، اور کم عمری میں جنسی تعلقات سے بچاؤ کے حوالے سے عملی تربیت شامل ہے۔ اسی ماہ ایک خصوصی نشست ’’عزت، ضمیر اور روایات‘‘ کے نام سے بھی رکھی گئی ہے جس میں تولیدی صحت اور طرزِ زندگی کے موضوعات پر بات کی جائے گی۔

روس میں اسقاطِ حمل قانونی طور پر اجازت یافتہ ہے اور قومی صحت انشورنس کے تحت کرایا جا سکتا ہے۔ طلبہ کو بتایا گیا کہ حمل کو بارہ ہفتے تک کسی بھی وجہ سے ختم کیا جا سکتا ہے، جبکہ بائیس ہفتوں تک مخصوص سماجی وجوہات جیسے ریپ، خاوند کی معذوری یا موت کے باعث اجازت ہے۔ طبی وجوہات کی بنا پر حمل کسی بھی مرحلے میں ختم کیا جا سکتا ہے۔

گزشتہ برسوں میں روس کی آبادی میں کمی اور شرحِ پیدائش میں گراوٹ کے باعث حکومت نے ایسے اقدامات شروع کیے ہیں جن کے ذریعے اسقاطِ حمل کے رجحان کو کم کیا جا سکے۔ اسی سلسلے میں بعض شہروں میں ایسے قوانین بھی منظور کیے گئے ہیں جن کے تحت خواتین پر اسقاطِ حمل کے لیے دباؤ ڈالنے والے افراد یا اداروں کو جرمانہ کیا جاتا ہے۔ دوسری جانب، ڈاکٹروں کو ترغیب دینے کے لیے بونس دینے کی تجاویز بھی سامنے آئی ہیں تاکہ وہ خواتین کو حمل جاری رکھنے پر آمادہ کریں۔

روسی نائب وزیرِاعظم تاتیانا گولیکووا نے اس سال بتایا کہ اسقاطِ حمل کے خلاف مہم کے نتیجے میں 2024 میں تقریباً چالیس ہزار خواتین نے اپنا حمل مکمل کیا۔ تاہم انہوں نے خبردار کیا کہ روس ایک سنگین آبادیاتی بحران کی طرف بڑھ رہا ہے کیونکہ تولیدی عمر کی خواتین کی تعداد تاریخی طور پر کم ہو چکی ہے اور آئندہ برسوں میں اس میں مزید کمی متوقع ہے۔

سرکاری اعداد و شمار کے مطابق 2024 میں روس میں پیدا ہونے والے بچوں کی تعداد صرف بارہ لاکھ رہی جو 1999 کے بعد سب سے کم ہے۔ حکومت نے اس رجحان کو روکنے کے لیے کئی اقدامات کیے ہیں جن میں بچوں کی پیدائش پر یکمشت امدادی رقوم، ماؤں کے لیے اضافی سہولتیں، اور سوویت دور کے ’’ہیرو ماں‘‘ اعزاز کی بحالی شامل ہے۔ یہ اعزاز دس یا اس سے زیادہ بچوں کو جنم دینے والی خواتین کو دیا جاتا ہے اور اس کے ساتھ نقد انعام بھی شامل ہے۔

شئیر کریں: ۔