روس میں نئی شامی کرنسی کی چھپائی کا فیصلہ
ماسکو(صداۓ روس)
شام نے اپنی شدید بے وقعت ہو جانے والی کرنسی کو نئی شکل دینے اور اس کی قدر بہتر بنانے کے لیے دو صفر ہٹانے کا اعلان کیا ہے۔ اس مقصد کے تحت نئی کرنسی کے نوٹ روس میں چھاپے جائیں گے۔ یہ انکشاف عالمی خبر رساں ادارے رائٹرز نے اپنے ذرائع کے حوالے سے کیا ہے۔ گزشتہ برسوں میں شامی پاؤنڈ نے اپنی قدر کا تقریباً ننانوے فیصد کھو دیا ہے۔ سنہ 2011 میں ایک ڈالر کے مقابلے میں پچاس پاؤنڈ کی قیمت رکھنے والی کرنسی اب دس ہزار پاؤنڈ تک گر چکی ہے۔ اس کمی نے لین دین اور مالیاتی نظام کو مفلوج کر دیا ہے۔ اسی پس منظر میں شامی مرکزی بینک کے گورنر عبدالقادر حصریہ نے جمعے کے روز اعلان کیا کہ نئی کرنسی عوامی اعتماد کی بحالی اور غیر ملکی لین دین کو آسان بنانے کے لیے ناگزیر ہو چکی ہے۔
رپورٹ کے مطابق شامی حکومت نے روس کی سرکاری کمپنی ’گوزناک‘ کے ساتھ معاہدہ کیا ہے، جو نئی کرنسی چھاپے گی۔ یہ معاہدہ جولائی کے آخر میں شام کے وزیرِ خارجہ اسعد الشعیبان کے ماسکو کے دورے کے دوران طے پایا۔ یاد رہے کہ ماضی میں بھی گوزناک ہی شام کی کرنسی چھاپتی رہی ہے۔ ذرائع کے مطابق کرنسی میں اصلاحات کا ایک بڑا مقصد وہ تقریباً 40 کھرب شامی پاؤنڈ ہے جو غیر رسمی مالیاتی نظام میں گردش کر رہا ہے، اسے سرکاری نگرانی میں لانا ہے۔ نئی کرنسی کے نوٹوں پر سابق صدر بشارالاسد یا ان کے والد حافظ الاسد کی تصاویر شامل نہیں ہوں گی۔ موجودہ کرنسی میں دو ہزار پاؤنڈ کے نوٹ پر بشارالاسد اور ایک ہزار پاؤنڈ کے نوٹ پر حافظ الاسد کی تصویر موجود ہے۔ ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ نئی کرنسی کے اجراء کا حتمی وقت زیرِ غور ہے تاہم غالب امکان ہے کہ یہ عمل 8 دسمبر کو شروع کیا جائے گا، جو بشارالاسد کی معزولی کی پہلی برسی ہو گی۔ اس کے بعد بارہ ماہ تک پرانی اور نئی کرنسی ایک ساتھ رائج رہیں گی تاکہ عوام کو تبدیلی میں سہولت دی جا سکے۔