خبریں ہوں یا تجزیے — عالمی منظرنامہ، صرف "صدائے روس" پر۔

LN

نیپال کی احتجاجی تحریک میں غیرملکی مداخلت کی کوئی اطلاع نہیں، روس

Nepal protest

نیپال کی احتجاجی تحریک میں غیرملکی مداخلت کی کوئی اطلاع نہیں، روس

ماسکو(صداۓ روس)
روسی صدارتی ترجمان دیمتری پیسکوف نے کہا ہے کہ روس کے پاس نیپال میں جاری احتجاجی تحریک میں کسی بھی قسم کی بیرونی مداخلت سے متعلق کوئی اطلاع موجود نہیں ہے۔ بدھ کے روز پریس بریفنگ میں ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ماسکو کو اس حوالے سے کوئی شواہد نہیں ملے۔ نیپال میں حالیہ بدامنی اس وقت شروع ہوئی جب حکومت نے 4 ستمبر کو فیس بک، انسٹاگرام اور واٹس ایپ سمیت ان سماجی رابطوں کی ویب سائٹس تک رسائی محدود کرنے کا اعلان کیا، جو مقررہ وقت میں وزارتِ اطلاعات و مواصلات کے ساتھ رجسٹریشن کرانے میں ناکام رہیں۔ حکومتی فیصلے کے خلاف 8 ستمبر کو دارالحکومت کھٹمنڈو اور دیگر بڑے شہروں میں ہزاروں افراد، جن میں بڑی تعداد نوجوانوں اور طلبہ کی تھی، سڑکوں پر نکل آئے۔ مظاہروں کے دوران جھڑپوں میں 25 افراد ہلاک اور 630 سے زائد زخمی ہوئے۔

صورتحال پر قابو پانے کے لیے حکومت نے فوج کو تعینات کیا اور غیر معینہ مدت کے لیے کرفیو نافذ کر دیا۔ اگرچہ 9 ستمبر کو انٹرنیٹ پر عائد پابندیاں اٹھا لی گئیں، لیکن احتجاجی سلسلہ جاری رہا اور مشتعل افراد نے پارلیمنٹ، سپریم کورٹ اور اٹارنی جنرل کے دفتر سمیت کئی سرکاری عمارتوں کو نذرِ آتش کر دیا۔ اس دوران سیاست دانوں اور اعلیٰ حکام کے گھروں پر بھی حملوں کی اطلاعات ملیں۔ شدید دباؤ کے بعد نیپال کے وزیرِاعظم شرما اولی نے استعفیٰ دے دیا جسے صدر نے فوری طور پر منظور کر لیا۔ 10 ستمبر کو نیپالی فوج نے ملک بھر میں کرفیو کے نفاذ کا اعلان کیا۔

شئیر کریں: ۔