وینیزویلا کے وسائل پر قبضے کیلئے امریکہ فوجی مداخلت چاہتا ہے، نکولاس مادورو
ماسکو(صداۓ روس)
وینیزویلا کے صدر نکولاس مادورو نے الزام عائد کیا ہے کہ واشنگٹن حالیہ دنوں میں ملک کے ساحل کے قریب اپنی فوجی موجودگی بڑھا کر دراصل وینیزویلا کے قدرتی وسائل پر قبضہ کرنا چاہتا ہے۔ انہوں نے امریکی دعوے کو مسترد کر دیا کہ یہ فوجی آپریشن منشیات کی اسمگلنگ کے خلاف ہے۔ گزشتہ ماہ امریکہ نے کم از کم آٹھ جنگی بحری جہاز اور ایک ایٹمی آبدوز وینیزویلا کے قریب تعینات کی، جبکہ اس کارروائی میں تقریباً چار ہزار فوجی شامل کیے گئے۔ آر ٹی ہسپانوی سروس کے پروگرام ”ٹاکنگ وِد کورییا“ میں سابق ایکواڈورین صدر رافائل کورییا سے گفتگو کرتے ہوئے مادورو نے کہا یہ سب منشیات کے بارے میں نہیں ہے… انہیں تیل اور گیس چاہیے۔ وینیزویلا کے پاس دنیا کے سب سے بڑے تیل کے ذخائر اور چوتھے بڑے گیس کے ذخائر ہیں۔ اس کے علاوہ یہاں ممکنہ طور پر دنیا کے سب سے زیادہ سونے کے ذخائر بھی موجود ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ واشنگٹن کی یہ جارحیت خطے میں 1962ء کے کیوبا میزائل بحران کے بعد کی سب سے سنگین پیش رفت ہے۔ مادورو کے مطابق یہ اقدامات دراصل امریکہ کے ایک وسیع جنگی منصوبے کا حصہ ہیں جس کا مقصد دنیا کو اپنی مرضی کے تابع کرنا ہے، لیکن یہ ناممکن ہے کیونکہ اب ایک کثیر قطبی دنیا موجود ہے جہاں چین، روس اور بھارت جیسے نئے طاقتور مراکز ابھر چکے ہیں۔ مادورو نے اس الزام کو بھی مسترد کر دیا کہ وینیزویلا منشیات پیدا کرنے اور اسمگل کرنے کا بڑا مرکز ہے۔ ان کے بقول ملک نے تمام بڑے منشیات کے نیٹ ورکس کا خاتمہ کر دیا ہے اور مشہور جرائم پیشہ گروہ ٹرن دے آراگوا کو بھی شکست دی ہے۔ یاد رہے کہ امریکہ اور وینیزویلا کے تعلقات کئی برسوں سے کشیدہ ہیں۔ واشنگٹن نے 2018ء میں مادورو کی دوبارہ انتخابی کامیابی کو تسلیم کرنے سے انکار کرتے ہوئے اپوزیشن کی حمایت کی اور ملک پر سخت پابندیاں عائد کر دیں۔ دریں اثنا، گزشتہ ہفتے روسی وزارتِ خارجہ کی ترجمان ماریا زاخارووا نے خبردار کیا کہ وینیزویلا کے گرد پیدا کی جانے والی صورتِ حال ناقابلِ قبول حد تک بگڑ رہی ہے اور اس کے خطے سمیت عالمی سلامتی پر بھی دور رس اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔