خبریں ہوں یا تجزیے — عالمی منظرنامہ، صرف "صدائے روس" پر۔

LN

جرمنی میں بیروزگاری کی شرح دس سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی

German People

جرمنی میں بیروزگاری کی شرح دس سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی

ماسکو (انٹرنیشنل ڈیسک)
جرمنی میں بیروزگاری کی شرح ایک دہائی کی بلند ترین سطح پر جا پہنچی ہے۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق اگست کے مہینے میں ملک میں بیروزگار افراد کی تعداد 30 لاکھ سے تجاوز کر گئی، جو 2015 کے بعد پہلی بار دیکھنے میں آیا ہے۔ اعداد و شمار کے مطابق اگست میں بیروزگاروں کی تعداد 46 ہزار کے اضافے کے ساتھ 30 لاکھ 20 ہزار تک پہنچ گئی، جو مجموعی آبادی کا 6.4 فیصد بنتی ہے۔ جرمنی کے وفاقی روزگار ایجنسی کی سربراہ اینڈریا نہلس نے اس صورتحال کی وجہ ملک کی کمزور معیشت کو قرار دیا۔ یورپی یونین کی سب سے بڑی معیشت مسلسل مشکلات کا شکار ہے۔ 2023 میں جرمن معیشت 0.3 فیصد سکڑی، 2024 میں مزید 0.2 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی۔ رواں سال کی پہلی سہ ماہی میں معمولی 0.3 فیصد اضافہ ضرور ہوا، تاہم دوسری سہ ماہی میں دوبارہ 0.3 فیصد کمی دیکھی گئی، جسے امریکی محصولات میں اضافے سے پیدا ہونے والی غیر یقینی صورتحال کا نتیجہ قرار دیا جا رہا ہے۔ عالمی مالیاتی فنڈ نے بھی خبردار کیا ہے کہ جرمنی مسلسل تیسرے سال بھی ترقی سے محروم رہ سکتا ہے۔

جرمنی کی معیشت کی یہ گراوٹ روس سے سستی توانائی کی درآمدات بند کرنے کے فیصلے سے بھی جڑی ہے۔ پابندیوں اور نورد اسٹریم گیس پائپ لائنز کی تخریب کاری کے بعد یورپ میں گیس کی قیمتیں آسمان کو چھونے لگیں۔ پابندیوں سے قبل جرمنی اپنی گیس کی ضروریات کا 55 فیصد روس سے حاصل کرتا تھا، لیکن اب اسے امریکی اور قطری مہنگی مائع گیس (ایل این جی) درآمد کرنی پڑ رہی ہے۔ ماسکو بارہا کہہ چکا ہے کہ مغربی پابندیاں غیر قانونی اور غیر مؤثر ہیں، بلکہ الٹا ان ہی ممالک کے لیے نقصان دہ ثابت ہوئی ہیں جنہوں نے یہ عائد کیں۔

جرمن چانسلر فریڈرش میرٹز نے گزشتہ ہفتے اعتراف کیا کہ ملک محض عارضی کمزوری نہیں بلکہ ایک “ساختیاتی بحران” کا شکار ہے۔ ان کے بقول معیشت کو دوبارہ ترقی کی راہ پر ڈالنا توقع سے کہیں زیادہ مشکل ثابت ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کلیدی صنعتیں، خصوصاً آٹوموبائل سیکٹر، “اب حقیقی معنوں میں مسابقتی حیثیت برقرار نہیں رکھتا۔” اعداد و شمار کے مطابق صرف گزشتہ ایک سال کے دوران جرمنی کی آٹوموبائل صنعت میں 51 ہزار سے زیادہ ملازمتیں ختم ہو چکی ہیں، جس نے بحران کو مزید سنگین بنا دیا ہے۔

شئیر کریں: ۔