امریکی صدر ٹرمپ کے قریبی ساتھی چارلی کرک قاتلانہ حملے میں ہلاک
ماسکو (انٹرنیشنل ڈیسک)
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے قریبی ساتھی اور قدامت پسند نوجوانوں کی تنظیم ٹرننگ پوائنٹ یو ایس اے کے شریک بانی و سی ای او، 31 سالہ چارلی کرک، یوٹاہ ویلی یونیورسٹی میں ایک تقریب کے دوران گولی لگنے سے ہلاک ہوگئے۔ صدر ٹرمپ نے بدھ کو سوشل میڈیا پر پوسٹ کرتے ہوئے چارلی کرک کی ہلاکت کی تصدیق کی، جسے بعد ازاں وائٹ ہاؤس کے سرکاری اکاؤنٹ نے بھی شیئر کیا۔ ٹرمپ نے لکھا کہ “امریکا نے ایک عظیم محب وطن اور سچا دوست کھو دیا ہے۔” خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق یونیورسٹی کے ترجمان نے کہا ہے کہ واقعے کے بعد کسی مشتبہ شخص کو حراست میں نہیں لیا گیا، حالانکہ ابتدائی طور پر اطلاعات سامنے آئی تھیں کہ ایک شخص زیرِ حراست ہے۔
سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ چارلی کرک ایک بڑے مجمعے سے خطاب کر رہے تھے کہ اچانک ایک زور دار آواز آتی ہے جو بظاہر گولی چلنے کی آواز تھی۔ ویڈیو میں کرک کو اپنی گردن کی طرف ہاتھ لے جاتے اور فوراً کرسی سے گر پڑتے دیکھا گیا، جب کہ ان کی گردن سے خون بہنے کے مناظر بھی واضح ہیں۔ واقعے کے فوراً بعد تقریب میں شریک افراد خوفزدہ ہو کر بھاگ نکلے۔ واقعے کے بعد امریکا بھر میں صدمے کی لہر دوڑ گئی ہے۔ قدامت پسند حلقوں نے اسے سیاسی ماحول میں بڑھتی ہوئی نفرت اور شدت پسندی کی علامت قرار دیا ہے۔ چارلی کرک طویل عرصے سے صدر ٹرمپ کے قریبی ساتھی سمجھے جاتے تھے اور ریپبلکن پارٹی کے نوجوان حامیوں کو متحرک کرنے میں اہم کردار ادا کرتے رہے۔ فی الحال حملہ آور کی شناخت اور محرکات کے بارے میں پولیس نے کوئی باضابطہ بیان جاری نہیں کیا۔