دوحہ پر اسرائیلی حملے مشرق وسطیٰ کے استحکام کے خلاف ہیں، سرگئی لاوروف
روس کے وزیرِ خارجہ سرگئی لاوروف نے کہا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے قطر کے دارالحکومت دوحہ پر حملے مشرقِ وسطیٰ میں عدم استحکام کو مزید بڑھا رہے ہیں۔ وہ روس۔خلیج تعاون کونسل (جی سی سی) اسٹریٹجک ڈائیلاگ کے اجلاس سے خطاب کر رہے تھے۔ سرگئی لاوروف نے اپنے بیان میں کہا ہمارا یہ اجلاس ایک ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب مشرق وسطیٰ میں فوجی اور سیاسی کشیدگی میں شدید اضافہ ہوا ہے، جس کی وجہ 9 ستمبر کو قطر کے دارالحکومت دوحہ پر اسرائیلی میزائل اور بمباری حملے ہیں۔ ہم نے اس واقعے کی خبر گہری تشویش کے ساتھ سنی۔ ہم اسے بین الاقوامی قوانین کی سنگین خلاف ورزی سمجھتے ہیں، خاص طور پر اقوامِ متحدہ کے چارٹر کی، اور ایک آزاد ریاست کی خودمختاری و علاقائی سالمیت پر حملہ تصور کرتے ہیں۔ یہ اقدام خطے کو مزید عدم استحکام کی طرف دھکیلنے کا سبب ہے اور ایسے اقدامات شدید ترین مذمت کے مستحق ہیں۔”
یاد رہے کہ 9 ستمبر کو دوحہ میں یکے بعد دیگرے کئی دھماکے ہوئے۔ اس کے کچھ دیر بعد اسرائیل نے دعویٰ کیا کہ اس کے فوجی دستوں نے جنرل سکیورٹی سروس اور فضائیہ کی مدد سے حماس کے نمائندوں کو نشانہ بنایا۔ قطری وزارتِ داخلہ کے مطابق، اس حملے میں قطر کی سکیورٹی فورسز کا ایک اہلکار جاں بحق جبکہ متعدد زخمی ہوئے۔ تاہم حکام کا کہنا ہے کہ دوحہ کی مجموعی صورتِ حال پر سکون ہے۔ دوسری جانب حماس نے ان میڈیا رپورٹس کی تردید کی ہے جن میں کہا گیا تھا کہ اس کے مذاکراتی وفد کے ارکان ہلاک ہوئے ہیں۔ البتہ حماس نے یہ تسلیم کیا کہ اس حملے میں چھ افراد جاں بحق ہوئے، جن میں غزہ کی پٹی میں تنظیم کے ایک رہنما خلیل الحیہ کا بیٹا اور قطر کی سکیورٹی فورسز کا ایک اہلکار شامل ہے۔ الجزیرہ ٹی وی کے مطابق، حماس کے سیاسی دفتر کے اراکین پر اس وقت حملہ کیا گیا جب وہ ایک اجلاس میں شریک تھے، جہاں امریکہ کی جانب سے غزہ کی پٹی کے مسئلے کے حل کے لیے دیے گئے ایک مجوزہ منصوبے پر بات چیت ہو رہی تھی۔