برازیلی عدالت نے سابق صدر کو بغاوت کیس میں 27 سال قید کی سزا سنا دی
ماسکو (انٹرنیشنل ڈیسک)
برازیل کی وفاقی سپریم کورٹ نے سابق صدر جائر بولسونارو (2019 تا 2022) کو ملک میں بغاوت کی کوشش اور موجودہ صدر لوئیز اناسیو لولا دا سلوا کو اقتدار سنبھالنے سے روکنے کے جرم میں 27 سال اور 3 ماہ قید کی سزا سنائی ہے۔ یہ فیصلہ سپریم کورٹ کے پانچ ججوں پر مشتمل بینچ نے سنایا، جن میں سے چار نے بولسونارو کو مجرم قرار دیا جبکہ ایک جج نے انہیں بری کرنے کے حق میں رائے دی۔ اس طرح چار کے مقابلے میں ایک کی بنیاد پر سزا کا فیصلہ سامنے آیا۔ برازیلی اخبار او گلوبو کے مطابق بولسونارو پر اجتماعی طور پر “بغاوت کی کوشش، مجرمانہ تنظیم بنانے اور آئینی نظام کو طاقت کے ذریعے کمزور کرنے” کے الزامات ثابت ہوئے۔ عدالت کے مطابق سابق صدر نے اقتدار کی منتقلی کے عمل کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کی جس سے برازیل میں جمہوری ڈھانچے کو شدید نقصان پہنچا۔
یہ فیصلہ برازیل کی سیاسی تاریخ میں ایک اہم موڑ تصور کیا جا رہا ہے کیونکہ پہلی مرتبہ ملک کے سابق صدر کو بغاوت کی کوشش پر اس قدر طویل قید کی سزا سنائی گئی ہے۔ مبصرین کے مطابق اس فیصلے سے نہ صرف برازیل کی سیاست میں ہلچل پیدا ہوگی بلکہ آئندہ کے لیے اقتدار کی منتقلی کے عمل پر بھی گہرے اثرات مرتب ہوں گے۔