خبریں ہوں یا تجزیے — عالمی منظرنامہ، صرف "صدائے روس" پر۔

LN

چین کا تیسرا طیارہ بردار جہاز ’فوجیان‘ بحیرہ جنوبی چین میں آزمائشی سفر پر روانہ

China's aircraft carrier

چین کا تیسرا طیارہ بردار جہاز ’فوجیان‘ بحیرہ جنوبی چین میں آزمائشی سفر پر روانہ

ماسکو (انٹرنیشنل ڈیسک)
چین کے تیسرے طیارہ بردار جہاز ’’فوجیان‘‘ نے بحیرہ جنوبی چین میں آزمائشی اور تربیتی مشن کے لیے روانگی اختیار کر لی ہے۔ پیپلز لبریشن آرمی نیوی کے ترجمان سینئر کیپٹن لَینگ گووی کے مطابق ’’فوجیان‘‘ حال ہی میں آبنائے تائیوان سے گزر کر اپنے مقررہ مشن ایریا تک پہنچا۔ ترجمان نے وضاحت کی کہ یہ مشق ایک باقاعدہ پروگرام کا حصہ ہے جو جہاز کی تعمیر اور آزمائش سے متعلق منصوبے میں شامل ہے، اور اس کا ہدف کسی مخصوص فریق کو نہیں بنایا گیا۔ تاہم، انہوں نے اس مشن کے شیڈول کے بارے میں مزید تفصیلات فراہم نہیں کیں۔ یہ پہلا موقع ہے کہ ’’فوجیان‘‘ بحیرہ جنوبی چین میں سرگرم عمل ہوا ہے اور یہ جہاز کا اب تک کا سب سے طویل سمندری سفر بھی ہے۔ دفاعی امور کے مبصر وو پی شِن کے مطابق یہ جہاز کا نواں سمندری ٹرائل ہے، جس میں طویل فاصلے کی تعیناتی اور اس کے ساتھ موجود جنگی جہازوں کے ساتھ مشترکہ آپریشنل صلاحیتوں کا جائزہ لیا جائے گا۔

چینی بحریہ نے فوجیان پر الیکٹرو میگنیٹک کٹاپلٹ سسٹم کے کامیاب تجربات کی فوٹیج جاری کی ہے۔ اس کے ساتھ ہی نئے کیریئر پر تعینات کیے جانے والے اسٹیلتھ جنگی طیارے بھی متعارف کرا دیے گئے ہیں، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ طیارے اب جلد اس جہاز پر تعینات ہوں گے،‘‘ وو نے کہا فوجیان‘‘ جون 2022 میں شنگھائی میں باضابطہ طور پر متعارف کرایا گیا تھا۔ یہ چین کا پہلا طیارہ بردار جہاز ہے جس میں جدید الیکٹرو میگنیٹک کٹاپلٹ نصب ہے، جو لڑاکا طیاروں کی پرواز کے لیے سب سے اہم نظام سمجھا جاتا ہے۔ اس جہاز نے اب تک متعدد سمندری آزمائشیں مکمل کر لی ہیں اور جلد ہی باضابطہ طور پر بحری بیڑے کا حصہ بننے والا ہے۔ چینی بحریہ کے پاس فی الحال دو طیارہ بردار جہاز ’’لیاؤننگ‘‘ اور ’’شینڈونگ‘‘ موجود ہیں، جو روایتی انجنوں کے ساتھ تقریباً 50 ہزار ٹن وزنی ہیں اور ان پر طیاروں کی پرواز کے لیے اسکی جمپ سسٹم استعمال کیا جاتا ہے۔ ’’لیاؤننگ‘‘ نے سروس میں شامل ہونے سے قبل دس جبکہ ’’شینڈونگ‘‘ نے نو سمندری آزمائشیں مکمل کی تھیں۔

شئیر کریں: ۔