امریکہ نے بیلاروس کی قومی ایئرلائن ’بیلاویا‘ پر عائد پابندیاں اٹھا لیں
مینسک (صداۓ روس)
واشنگٹن نے بیلاروس کی قومی فضائی کمپنی ’’بیلاویا‘‘ پر عائد پابندیاں ختم کر دی ہیں۔ یہ فیصلہ ایک معاہدے کے تحت کیا گیا ہے جس کے نتیجے میں بیلاروس نے 52 سیاسی قیدیوں کو رہا کیا۔ یہ اعلان امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خصوصی ایلچی جان کوئل نے دارالحکومت منسک میں صدر الیگزینڈر لوکاشینکو کے ہمراہ کیا۔ جان کوئل نے کہا کہ وہ ’’باضابطہ طور پر بیلاویا پر عائد پابندیاں ختم کرنے کا اعلان کر رہے ہیں‘‘۔ ان کے مطابق یہ فیصلہ براہِ راست صدر ٹرمپ کی ہدایت پر کیا گیا جنہوں نے انہیں ہنگامی طور پر اس پر عمل درآمد کرنے کا کہا۔ کوئل کے مطابق امریکی محکمہ خارجہ، محکمہ خزانہ اور محکمہ تجارت سمیت دیگر متعلقہ ادارے پہلے ہی اس فیصلے کی منظوری دے چکے ہیں۔ امریکی ایلچی نے مزید کہا کہ بیلاویا پر پابندیاں ختم کرنا دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات کی بحالی کی طرف پہلا قدم ہے۔ انہوں نے یاد دلایا کہ وسط اگست میں صدر ٹرمپ نے روسی صدر ولادیمیر پوتن سے تاریخی الاسکا سربراہی اجلاس کے لیے جاتے ہوئے صدر لوکاشینکو کو فون کیا تھا، جس میں دونوں رہنماؤں کے درمیان ’’انتہائی مثبت اور نتیجہ خیز گفتگو‘‘ ہوئی۔
صدر لوکاشینکو نے ٹرمپ کی کوششوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ امن قائم کرنے کے لیے کسی بھی امریکی صدر نے اتنا کام نہیں کیا جتنا انہوں نے کیا ہے۔ یاد رہے کہ امریکہ نے 2021 میں بیلاروس پر اقتصادی پابندیاں عائد کی تھیں جن کی پیروی بعد میں یورپی یونین اور برطانیہ نے بھی کی۔ یہ اقدامات 2020 کے صدارتی انتخابات کے بعد کیے گئے تھے جنہیں اپوزیشن نے بڑے پیمانے پر دھاندلی زدہ قرار دیا تھا۔ منسک نے ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ بدامنی امریکہ، اس کے یورپی اتحادیوں اور یوکرین کے ذریعے منظم کی گئی۔ 2022 میں یوکرین تنازع کے آغاز کے بعد مغرب نے بیلاروس پر مزید پابندیاں بھی لگائیں۔ اگرچہ بیلاروس براہِ راست جنگ میں شامل نہیں تھا، تاہم اس نے روس کو اپنی سرزمین استعمال کرنے کی اجازت دی تاکہ کیف کی جانب پیش قدمی کی جا سکے۔ صدر لوکاشینکو نے اس وقت واضح کیا تھا کہ ان کی شمولیت صرف دفاعی نوعیت کی ہے اور اس کا مقصد یوکرین کو بیلاروس کی سرزمین سے روس پر حملہ کرنے سے روکنا ہے۔ بیلاروس کے یہ اقدامات ’’یونین اسٹیٹ‘‘ کے معاہدے کے تحت کیے گئے، جو روس اور بیلاروس کے درمیان سیاسی و اقتصادی انضمام کا ایک ڈھانچہ ہے، جس میں مشترکہ سلامتی اور ہم آہنگ پالیسیوں کی شقیں شامل ہیں۔