سندربن کے جنگلات: بنگال کے شیروں، مگرمچھوں اور نایاب پرندوں کی جنت
ماسکو (انٹرنیشنل ڈیسک)
دنیا کا سب سے بڑا مینگروو جنگل ’’سندر بن‘‘ اپنی حیاتیاتی تنوع اور دلکش مناظر کے باعث قدرت کا ایک انمول تحفہ ہے۔ یہ جنگل بھارت اور بنگلہ دیش میں پھیلا ہوا ہے اور اپنی دلدلی زمین، دریا کے دہانوں اور گھنے جنگلات کے باعث نہ صرف سیاحوں بلکہ ماہرین حیاتیات کے لیے بھی انتہائی اہمیت رکھتا ہے۔ یہاں کی فضا میں پانی اور زمین کا ایسا حسین امتزاج ہے جس نے بے شمار نایاب جانوروں اور پرندوں کو اپنا مسکن بنایا ہے۔ سندر بن کا سب سے مشہور باسی شاہی بنگال ٹائیگر ہے، جس کی شہرت پوری دنیا میں ہے۔ یہ شیر دیگر جنگلات کے شیروں سے منفرد ہیں کیونکہ یہ تیرنے کی غیر معمولی صلاحیت رکھتے ہیں۔ سمندر اور دریا کے تیز بہاؤ میں یہ کئی کلومیٹر تک تیر کر شکار کے تعاقب میں نکلتے ہیں۔ اندازاً سو کے قریب شیر صرف بھارتی حصے میں پائے جاتے ہیں۔ ان کی چالاکی اور گھنے جنگل میں چھپ کر شکار کرنے کی مہارت انہیں دنیا کی سب سے خطرناک بلیوں میں شمار کرتی ہے۔
سندربن کے پانیوں میں پایا جانے والا دوسرا بڑا شکاری دیوہیکل سمندری مگرمچھ ہے۔ یہ عام طور پر بیس فٹ سے بھی زیادہ لمبے ہو سکتے ہیں۔ دلدلی کناروں اور کیچڑ آلود پانی میں چھپے یہ مگرمچھ اچانک اپنے شکار پر جھپٹ پڑتے ہیں۔ لاکھوں برس پرانی نسل سے تعلق رکھنے والے یہ جانور آج بھی اپنی وحشت اور طاقت کے سبب جنگل کے حقیقی بادشاہ کہلاتے ہیں۔ سندر بن پرندوں کے شوقین افراد کے لیے ایک جادوئی دنیا ہے۔ یہاں تین سو سے زیادہ انواع کے پرندے دیکھے جا سکتے ہیں۔ رنگ برنگے کنگ فشر، آسمان میں اڑتے سفید پیٹ والے عقاب، نایاب اژدہا چڑیا (ایڈجیوٹنٹ) اور سیاہ سر والے کنگ فشر اس جنگل کی رونق بڑھاتے ہیں۔ سجن کھالی وائلڈ لائف سینکچری ان پرندوں کے مشاہدے کے لیے سب سے موزوں مقام ہے، جہاں ہر لمحہ رنگوں اور آوازوں کی ایک دلکش دنیا بسی ہوئی نظر آتی ہے۔ یہ جنگل اپنے درختوں کی وجہ سے بھی بے مثال ہے۔ ’’سندری‘‘ کے درخت، جن کے نام پر اس جنگل کا نام رکھا گیا، زمین کو کٹاؤ سے محفوظ رکھتے ہیں اور بے شمار جانداروں کو سہارا فراہم کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ گیوا، گوران اور کیورا کے درخت بھی عام ہیں۔ جانوروں میں ہرن، مچھلی کھانے والی بلی، نایاب دریائی ڈالفن اور کیچڑ میں رہنے والی خاص مچھلی ’’مد اسکیپر‘‘ دیکھی جا سکتی ہے۔
سجن کھالی جنگلی حیات کا وہ مرکز ہے جہاں سے سندر بن کے دلکش مناظر اور جانور قریب سے دیکھے جا سکتے ہیں۔ یہاں ایک بلند برج موجود ہے جس سے پورے جنگل کا نظارہ کیا جا سکتا ہے۔ ساتھ ہی ایک معلوماتی مرکز بھی قائم ہے، جو سیاحوں کو جنگل کی حیاتیاتی اہمیت اور قدرتی توازن کے بارے میں آگاہ کرتا ہے۔ سندر بن کا صحیح لطف کشتی کے سفر سے ہی اٹھایا جا سکتا ہے۔ کشتیوں کے ذریعے دلدلی ندیوں اور نہروں کے درمیان گھومتے ہوئے جنگل کی گہرائیوں میں جانا ایک یادگار تجربہ ہے۔ بعض اوقات رات کے وقت کے سفر بھی کرائے جاتے ہیں جن میں جنگل کی خاموشی اور پر اسراریت انسان کو حیران کر دیتی ہے۔ تاہم اس پورے علاقے کو کئی خطرات لاحق ہیں، جن میں سمندر کی سطح میں اضافہ، درختوں کی کٹائی اور غیر قانونی شکار شامل ہیں۔ حکومتی ادارے، مقامی لوگ اور غیر سرکاری تنظیمیں جنگل کے تحفظ کی کوششوں میں مصروف ہیں۔ سیاحوں کو بھی اس حوالے سے اپنی ذمہ داری نبھانی چاہیے، جیسے پلاسٹک کا استعمال کم کرنا، جانوروں کو پریشان نہ کرنا اور مقامی آبادی کی مدد کرنا۔ سندر بن دنیا کا وہ قدرتی عجوبہ ہے جہاں شیر اور مگرمچھ جیسے درندے، پرندوں کی نایاب اقسام اور دلکش درخت ایک ساتھ بسیرا کرتے ہیں۔ یہ جنگل نہ صرف حیاتیاتی تنوع کا گہوارہ ہے بلکہ انسان کو یہ سبق بھی دیتا ہے کہ زمین اور پانی کے اس نازک توازن کو محفوظ رکھنا ہی ہماری بقا کی ضمانت ہے۔