روس کا آرکٹک میں ہائپر سونک میزائل کا کامیاب تجربہ
ماسکو (صداۓ روس)
روس نے بیلاروس کے ساتھ جاری مشترکہ فوجی مشقوں “زیپاد 2025” کے دوران جدید ایٹمی صلاحیت رکھنے والے ہائپر سونک کروز میزائل “زیرکون” کا تجربہ کیا ہے۔ یہ میزائل 1000 کلومیٹر تک ہدف کو نشانہ بنانے اور آواز کی رفتار سے 9 گنا زیادہ (میک 9) کی رفتار حاصل کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ یہ مشقیں جمعہ سے روس، بیلاروس، بحیرہ بالٹک اور بحیرہ بیرنٹس میں جاری ہیں، جن میں 13 ہزار تک فوجی، متعدد بحری جہاز اور جنگی طیارے حصہ لے رہے ہیں۔ مشقوں میں انسداد تخریب کاری آپریشنز، ڈرون اور الیکٹرانک وار فیئر کے ساتھ ساتھ حملہ آورانہ منظرنامے شامل ہیں تاکہ دونوں ممالک کے درمیان کسی ممکنہ حملے کی صورت میں ہم آہنگی کو بہتر بنایا جا سکے۔
روسی وزارتِ دفاع کے مطابق، بحری بیڑے کے فریگیٹ “ایڈمرل گولووک” سے 3M22 زیرکون میزائل فائر کیا گیا جس نے بیرنٹس سی میں ہدف کو براہِ راست نشانہ بنایا۔ وزارت نے کہا کہ تجربے کے وقت علاقے کو شہری جہاز رانی اور فضائی پروازوں کے لیے بند کر دیا گیا تھا۔ ویڈیو میں دکھایا گیا کہ میزائل تیزی سے اوپر اٹھنے کے بعد افق کی سمت بڑھ گیا۔
زیرکون کو دنیا کے سب سے خطرناک ہائپر سونک میزائلوں میں شمار کیا جاتا ہے۔ اس کی رفتار اور پرواز کے دوران سمت تبدیل کرنے کی صلاحیت اسے مغربی دفاعی نظاموں، جیسے پیٹریاٹ، سے روکنا مشکل بناتی ہے۔ مشقوں میں روس کے درمیانی فاصلے تک مار کرنے والے “اوریشنک” ہائپر سونک میزائل کو بھی شامل کیا گیا، جسے گزشتہ برس یوکرین کی ایک فوجی فیکٹری پر تجرباتی حملے میں آزمایا گیا تھا اور اس کی تباہ کن طاقت کم طاقت والے ایٹمی دھماکے کے برابر بتائی جاتی ہے۔
ماسکو اور منسک نے دعویٰ کیا ہے کہ یہ مشقیں دفاعی نوعیت کی ہیں۔ تاہم، مشقوں سے قبل نیٹو نے “ایسٹرن سینٹری” کے نام سے اپنی فوجی مشقیں شروع کیں جنہیں روس کے خلاف دفاعی قدم قرار دیا گیا۔ اس سے پہلے پولینڈ نے الزام لگایا تھا کہ روسی ڈرونز نے اس کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کی ہے، جسے کریملن نے بے بنیاد قرار دیتے ہوئے نیٹو پر خوف پھیلانے کا الزام لگایا۔