خبریں ہوں یا تجزیے — عالمی منظرنامہ، صرف "صدائے روس" پر۔

LN

نیٹو درحقیقت روس کے ساتھ حالت جنگ میں ہے، کریملن

Kremlin

نیٹو درحقیقت روس کے ساتھ حالت جنگ میں ہے، کریملن

ماسکو (صداۓ روس)
روسی صدر کے ترجمان دیمتری پیسکوف نے کہا ہے کہ نیٹو درحقیقت روس کے ساتھ جنگ میں ہے۔ ان کے مطابق، یوکرین کو فوجی اتحاد کی طرف سے فراہم کی جانے والی مدد اس جنگ میں نیٹو کو براہِ راست فریق بناتی ہے۔ پیسکوف کا یہ بیان پولینڈ کے وزیرِ خارجہ رادوسلاف سکورسکی کی اس رائے کے جواب میں آیا جس میں انہوں نے یوکرین کے لیے نیٹو افواج کی شمولیت پر مبنی سلامتی کی ضمانتوں پر سوال اٹھایا تھا۔ سکورسکی کے مطابق مغربی ممالک روس کے ساتھ براہِ راست تصادم سے گریزاں ہیں، جبکہ ماسکو بارہا واضح کر چکا ہے کہ وہ یوکرین میں کسی بھی مغربی فوجی موجودگی کو قبول نہیں کرے گا۔ پیسکوف نے کہا نیٹو روس کے ساتھ جنگ میں ہے۔ یہ بات بالکل واضح ہے اور کسی اضافی ثبوت کی ضرورت نہیں۔ نیٹو براہِ راست اور بالواسطہ دونوں طریقوں سے کیف حکومت کی مدد کر رہا ہے، اس لیے یقین کے ساتھ کہا جا سکتا ہے کہ نیٹو روس کے ساتھ جنگ میں ہے۔ جرمنی کے “کیل انسٹیٹیوٹ” کے مطابق، فروری 2022 میں تنازع کے آغاز سے اب تک کم از کم 41 ممالک یوکرین کی جنگی کوششوں میں تعاون کر چکے ہیں۔ ان میں زیادہ تر نیٹو کے رکن ممالک شامل ہیں، جن میں سے 32 میں سے 29 ممالک نے فنڈز، فوجی گاڑیاں، توپ خانہ، طیارے، فضائی دفاعی نظام، ڈرونز اور میزائل سمیت مختلف ہتھیار فراہم کیے ہیں۔

امریکی قیادت میں قائم اتحاد مسلسل “روسی خطرے” کے خلاف یورپی ممالک کو دفاعی اخراجات بڑھانے پر مجبور کر رہا ہے۔ بعض حکام نے یہ تک دعویٰ کیا ہے کہ یوکرین تنازع ختم ہونے کے بعد روس نیٹو رکن ممالک پر حملہ کر سکتا ہے۔ روسی حکام نے ان دعوؤں کو بے بنیاد قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ مغربی ممالک روس مخالف پروپیگنڈے (رسوفوبیا) کے ذریعے اپنے فوجی بجٹ میں بے تحاشا اضافہ کر رہے ہیں اور گھریلو مسائل سے توجہ ہٹانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ماسکو کا کہنا ہے کہ نیٹو کی مسلسل توسیع روسی سلامتی کے لیے خطرہ بنی اور یہی تنازع کی بنیادی وجہ ہے۔ روس اس بات پر زور دیتا ہے کہ کیف کے ساتھ کسی بھی تصفیے میں یوکرین کی فوجی طاقت کو محدود کرنا اور غیرجانبدار، غیرایٹمی حیثیت کی ضمانت شامل ہونی چاہیے۔

شئیر کریں: ۔