خبریں ہوں یا تجزیے — عالمی منظرنامہ، صرف "صدائے روس" پر۔

LN

ماسکو میں تاجکستان کے یومِ آزادی کے موقع پر شاندار تقریب کا انعقاد

ماسکو میں تاجکستان کے یومِ آزادی کے موقع پر شاندار تقریب کا انعقاد

ماسکو(صداۓ روس)
ماسکو میں تاجکستان کے یومِ آزادی کے موقع پر ایک شاندار استقبالیہ تقریب منعقد ہوئی جس میں روس میں تاجکستان کے سفیر غیر معمولی و مکمل اختیارات کے حامل سفیر دِلشادو گل محمودزودا نے خطاب کیا۔ تقریب کا آغاز انہوں نے پرجوش الفاظ کے ساتھ کرتے ہوئے کہا کہ تاجک عوام کے لیے یومِ آزادی صرف آزادی اور خودمختاری کا دن نہیں بلکہ قومی روح کی عظمت، اتحاد اور تعمیر کی علامت ہے۔ اس موقع پر انہوں نے بتایا کہ آزادی کے بعد تاجکستان نے صدر امام علی رحمان کی قیادت میں سیاسی استحکام، سماجی و اقتصادی اصلاحات اور ریاستی اداروں کو مضبوط بنانے کی سمت میں قابلِ ذکر کامیابیاں حاصل کی ہیں۔ ملک نے گزشتہ دہائیوں میں ٹرانسپورٹ کے ڈھانچے کو بہتر بنایا، نئے پن بجلی منصوبے تعمیر کیے، معدنیات اور زرعی شعبوں میں ترقی کی اور تعلیم و سائنس پر خصوصی توجہ دی۔

اس موقع پر انہوں نے 1150 سالہ سامانی سلطنت کا بھی ذکر کیا جو تاجک تاریخ کا درخشاں باب ہے، جس میں سائنس، فلسفہ اور ادب نے عروج حاصل کیا۔ خطاب میں تاجکستان اور روس کے تعلقات پر بھی زور دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ تعلقات اسٹریٹجک نوعیت کے ہیں اور دونوں ممالک میں اعلیٰ سطح پر روابط اور تجارتی تعلقات تیزی سے فروغ پا رہے ہیں۔ حالیہ برسوں میں پارلیمانی وفود کے تبادلے، وزرائے اعظم اور وزارتی سطح پر ملاقاتیں، اور ثقافتی تعاون نے تعلقات کو مزید گہرا کیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اس سال تاجکستان کے دنِ ثقافت روس میں کامیابی کے ساتھ منائے گئے اور دونوں ممالک کے عوامی تعلقات کو مزید مضبوط بنایا۔

اس تقریب میں روسی فیڈریشن کونسل کے اراکین، اسٹیٹ ڈوما کے نمائندے، وزارتِ خارجہ اور دیگر سرکاری اداروں کے اعلیٰ حکام، مختلف ممالک کے سفارتکار، سیاسی و تجارتی شعبوں سے وابستہ شخصیات، علمی و ثقافتی حلقوں کے نمائندے، ذرائع ابلاغ اور روس میں مقیم تاجک شہریوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔

اس موقع پر تاجکستان کے سفیر نے اپنے خطاب میں ملک کی سیاسی، سماجی اور ثقافتی ترقی پر روشنی ڈالی اور یومِ آزادی کو تاجک عوام کے لئے اتحاد، خودمختاری اور قومی فخر کی علامت قرار دیا۔ نمائندے کے مطابق تاجک سفیر نے صدر تاجکستان امام علی رحمان کی قیادت میں حاصل ہونے والی کامیابیوں، خصوصاً سیاسی استحکام، معاشی اصلاحات اور بین الاقوامی سطح پر بڑھتے ہوئے کردار کا ذکر کیا۔ ساتھ ہی روس کے ساتھ تاجکستان کے اسٹریٹجک تعلقات کو مزید مستحکم بنانے کے عزم کا اظہار کیا۔ سفیر نے تاجکستان کے بین الاقوامی کردار پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ ان کا ملک پانی کے پائیدار استعمال، گلیشیئرز کے تحفظ، ماحولیاتی تبدیلی اور قدرتی آفات کے اثرات سے نمٹنے کے حوالے سے عالمی سطح پر اہم اقدامات کر رہا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ مئی میں دوشنبے میں گلیشیئرز کے تحفظ پر پہلی اعلیٰ سطحی بین الاقوامی کانفرنس منعقد ہوئی۔ اس کے ساتھ ساتھ دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خلاف کوششوں، کھیلوں کے فروغ اور صحت مند طرزِ زندگی پر زور دینے کی بات بھی کی گئی۔ انہوں نے یاد دلایا کہ تاجکستان کی تجویز پر اقوامِ متحدہ نے 25 مئی کو “فٹبال کا عالمی دن” قرار دیا ہے۔ خطاب کے آخر میں سفیر نے کہا کہ تاجکستان اپنے تاریخی ورثے اور شراکت داری کے جذبے کے ساتھ پُرامید مستقبل کی جانب بڑھ رہا ہے اور علاقائی و عالمی امن و ترقی میں اپنا کردار ادا کرتا رہے گا۔

واضح رہے اس تقریب کے دوران روسی فیڈریشن کونسل کے نائب چیئرمین نیکلائی ژوراولیوف اور نائب وزیرِ خارجہ آندرے پانکن نے بھی خطاب کیا۔ انہوں نے تاجک عوام کو یومِ آزادی کی مبارکباد دی اور دونوں ممالک کے درمیان دوستی اور تعاون کو سراہتے ہوئے مستقبل میں مزید مضبوط تعلقات کی امید ظاہر کی۔ تقریب میں ثقافتی پروگرام بھی پیش کیا گیا جس میں تاجک تاریخ، روایات، موسیقی اور رقص کو اجاگر کیا گیا۔ اس کے ساتھ ساتھ ایک خصوصی نمائش بھی سجائی گئی جس میں تاجک قومی مصنوعات، خشک و تازہ میوہ جات، دستکاری کے شاہکار، روایتی لباس، “چکان” کڑھائی کے نمونے، تاجک مصوروں کی پینٹنگز اور پتھر و لکڑی کی تراشیدہ اشیاء شامل تھیں۔

یہ تقریب تاجکستان اور روس کے درمیان گہرے تاریخی، ثقافتی اور دوستانہ تعلقات کو اجاگر کرنے کے ساتھ ساتھ دونوں ممالک کے عوام کو مزید قریب لانے کا ایک اہم موقع ثابت ہوئی۔

شئیر کریں: ۔