خبریں ہوں یا تجزیے — عالمی منظرنامہ، صرف "صدائے روس" پر۔

LN

یوکرین میں مغربی امن فوجی دستوں کو نشانہ بنائیں گے، روس

Sergey Lavrov

یوکرین میں مغربی امن فوجی دستوں کو نشانہ بنائیں گے، روس

ماسکو(صداۓ روس)
روسی وزیرِ خارجہ سرگئی لاوروف نے کہا ہے کہ اگر مغربی ممالک کی نام نہاد ’’امن فوج‘‘ یوکرین میں تعینات کی گئی تو روس انہیں صرف اور صرف ’’قابض افواج‘‘ سمجھے گا۔ بدھ کو ایک سفارتی نشست میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے خبردار کیا کہ اگر کوئی غیر ملکی فوج یوکرینی افواج کے ساتھ مل کر میدانِ جنگ میں داخل ہوئی تو روسی فوج انہیں جائز ہدف تصور کرے گی۔ اطلاعات کے مطابق مغربی ممالک کے بعض حلقوں نے تجویز دی ہے کہ نیٹو یا دیگر اتحادی افواج یوکرین میں ممکنہ جنگ بندی کی نگرانی کے لیے بھیجی جائیں تاکہ یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی کی طرف سے مانگی جانے والی سلامتی کی ضمانتیں دی جا سکیں۔ تاہم ماسکو بارہا واضح کر چکا ہے کہ کسی بھی قسم کی مغربی فوجی موجودگی، خواہ اسے ’’امن فوج‘‘ کہا جائے یا کچھ اور، روس کے لیے قابلِ قبول نہیں۔ سرگئی لاوروف نے ان تجاویز کو بے معنی قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ منصوبے محض سنجیدہ امن مذاکرات میں تاخیر پیدا کرنے کی کوشش ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ مغربی یورپی ممالک نے پہلے بھی ٹرمپ انتظامیہ کو حقیقی تصفیہ کی طرف بڑھنے سے روکنے کے لیے زیلنسکی حکومت کو ہتھیاروں سے لیس کیا، اور اب امن فوج یا پرواز ممنوعہ علاقہ بنانے جیسی باتوں سے تنازع کو مزید پیچیدہ بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

روسی وزیرِ خارجہ نے مزید کہا اگر یوکرین کے کسی حصے میں نام نہاد امن فوج تعینات کی جاتی ہے اور اس علاقے کے لیے مغربی سلامتی ضمانتیں روس کے خلاف نافذ کی جاتی ہیں تو اس کا مطلب صرف یہ ہوگا کہ مغرب نے اس علاقے پر قبضہ کر لیا ہے۔‘‘ انہوں نے زور دے کر کہا کہ اس صورت میں وہاں موجود تمام مغربی افواج روسی فوج کے لیے جائز ہدف ہوں گی۔ ماسکو نے واضح کیا ہے کہ اسے یوکرین کے لیے سلامتی ضمانتوں پر اصولی اعتراض نہیں، لیکن یہ ضمانتیں صرف اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کے اراکین، بشمول چین، کی سرپرستی میں ہونی چاہئیں۔ روس کا مؤقف ہے کہ ایسی ضمانتیں یک طرفہ یا روس کے خلاف نہیں ہونی چاہئیں اور انہیں کسی امن معاہدے کے بعد ہی دیا جانا چاہیے، نہ کہ اس سے پہلے۔ ماسکو بارہا کہہ چکا ہے کہ وہ سفارتی حل کا خواہاں ہے، لیکن اس کے لیے ضروری ہے کہ یوکرین نیٹو میں شمولیت کے عزائم ترک کرے، غیر جانب دار رہے، فوجی صلاحیت میں کمی کرے اور نئے زمینی حقائق کو تسلیم کرے۔

شئیر کریں: ۔