نیژنی نووگورود میں عالمی یوتھ فیسٹیول — پاکستانی نوجوانوں کی صداۓ روس سے گفتگو
نیژنی نووگورود(اشتیاق ہمدانی)
نیژنی نووگورود شہر میں جاری عالمی یوتھ فیسٹیول میں پاکستانی نوجوانوں صداۓ روس سے گفتگو کی اور اپنے خیالات کا اظہار کیا. چیف ایڈیٹر صداۓ روس اشتیاق ہمدانی کی جانب سے اس فیسٹیول میں شریک پاکستانی نوجوانوں سے اس فیسٹیول کے حوالے سمیت روس پاکستان تعلقات پر سوال و جواب کا سلسلہ کیا گیا. جس کی تفصیل ذیل میں ہے.
نیژنی نووگورود میں جاری عالمی یوتھ فیسٹیول میں شریک پاکستانی نوجوانوں نے صداۓ روس سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ اس موقع پر چیف ایڈیٹر صداۓ روس، اشتیاق ہمدانی نے پاکستانی نوجوانوں کے خیالات جاننے کے لیے خصوصی گفتگو کی اور فیسٹیول اور روس۔پاکستان تعلقات کے حوالے سے اہم سوالات کیے۔
اس فورم پر فچر دی پاکستان کے سربراہ دانیال طارق نے چیف ایڈیٹر اشتیاق ہمدانی کا روس میں ہمیشہ ایسے ایونٹس پر پاکستانی نوجوانوں کی میڈیا میں بھرپور کوریج پر اظہار تشکر کیا اور کہا کہ فچر دی پاکستان کا مقصد پاکستانی نوجوانوں کو یہاں پر لے کر آنا ہے، اور انھیں ایسا موقع فراہم کرنا ہے جس میں پوری دنیا سے نوجوان شامل ہوں اور جس میں پاکستانی نوجوان اپنے ملک کی نمائندگی کریں.
جس سے یہاں موجود غیر ملکیوں کو جاننے کا موقع ملتا ہے کہ پاکستان کتنا خوبصورت اور متنوع ملک ہے. ان کا کہنا تھا کہ ایسے ایونٹس میں پاکستانی نوجوانوں کو بین الاقوامی سطح پر ٹیلینٹ، کھیلوں اور تعلیمی سرگرمیوں میں شامل ہونے کا موقع ملتا ہے جس سے ان کو ایکسپوژر ملتا ہے جو کے انتہائی مثبت پہلو ہے. انہوں نے بتایا کہ روسی حکومت ایسے فورم کا انعقاد کرتی ہے جس کا مقصد اپنی سائنس، ٹیکنالوجی، ٹیلینٹ، کھیل سے متعلق ترجیحات کا غیر ملکیوں سے اشتراک کیا جائے. اس ہی طرح ان مقصد دیگر ممالک سے آئے مہمانوں سے بھی کچھ سیکھنا ہوتا ہے. انہوں نے بتایا کہ پاکستانی نوجوان اس طرح کے سورم سے جو کچھ سیکھتے ہیں وہ اپنے ملک میں واپس جا کر شیر کرتے ہیں جس سے ان کی تعمیری اور تخلیقی سوچ میں اضافہ ہوتا ہے.
پشاور سے تعلق رکھنے والے طالب علم اسد نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس فیسٹیول میں صرف اپنی نمائندگی کے لیے نہیں آئے بلکہ یہ دیکھنے بھی آئے ہیں کہ مختلف ملکوں کے نوجوان کن مسائل سے دوچار ہیں اور ان کے حل کے لیے کیا اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے تمام صوبوں کی روایات اور ثقافت کو اس عالمی فورم پر اجاگر کرنا وقت کی ضرورت ہے
اس تقریب میں شریک کراچی سے تعلق رکھنے والے ایک اور نوجوان طالب علم خوبیب نے کہا کہ پاکستان میں نوجوان آبادی کا تناسب زیادہ ہے۔ اس طرح کے عالمی فورمز ہمیں نئی سمت دکھاتے ہیں کہ کس طرح ہم اپنی صلاحیتوں کو بہتر استعمال کر سکتے ہیں۔
لاہور سے تعلق رکھنے والے سیف الله بٹ نے کہا کہ روس میں پاکستانیوں کے لئے بہت سے مواقعے ہیں اور پاکستانیوں کو یہاں آنا چاہئے، یہاں کاروبار، تعلیم، سائنس و ٹیکنالوجی کے حوالے سے بہت کچھ سیکھنے کو ملے گا.
ایونٹ میں شامل ایک روسی طلبہ اولگا نے پاکستان کے بارے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ میں اپنی سفری نصابی کتاب میں کبھی پاکستان نہیں گئی، مجھے علم نہیں تھا کہ یہ ملک کتنا رنگین ہے۔ میں واقعی پاکستان دورہ کرنا چاہوں گی۔ ان کا کہنا تھا کہ میں جب میں بیرون ملک سفر کرتی ہوں تو میں ہمیشہ قومی کھانوں کو آزماتی ہوں لہذا جب بھی پاکستان جاؤں گی وہاں کے کھانے ضرور ٹیسٹ کروں گی۔ اولگا نے بتایا کہ پاکستان کے قومی ملبوسات بھی بہت خوبصورت ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ دوستی جو اب روس اور پاکستان کے درمیان بڑھ رہی ہے شاندار ہے.
پاکستان طالب علم عمار اشرف نے کہا کہ یہ ملک اور یہ فیسٹیول میری سوچ سے بھی زیادہ اچھا ہے، ان کا کہنا تھا کہ یہاں پاکستان کا مثبت چہرہ دکھانے کا موقع مل رہا ہے اور بہت سے غیر ملکی اب پاکستان کے بارے میں بہت اچھے خیالات رکھتے ہیں.
پاکستانی طالب علم طلحہ نے کہا کہ یہ میرا روس کا پہلا دورہ ہے اور میں نے روس بارے جو سنا تھا اس سے بھی زیادہ خوبصورت پایا. ان کا کہنا تھا کہ روس کا بنیادی ڈھانچہ، بہت جدید اور کشادہ ہے. انہوں نے بتایا کہ اس فورم میں موجود روسی لوگوں کو جب معلوم ہوتا ہے کہ ہم پاکستان سے ہیں تو وہ بریانی کہتے یا پاکستان زندہ آباد کہہ کر اپنی محبت کا اظہار کرتے ہیں.
عبدلاللہ توقیر نے کہا کہ نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے بتایا کہ یہ ان کا پہلا دورہ روس ہے اور جسے میڈیا میں بتایا جاتا ہے کہ یہاں بہت سردی ہوگی مگر یہاں ایسا کچھ نہیں تھا، یہاں کے لوگ بہت زیادہ مہمان نواز ہیں اور غیر ملکیوں کے لئے انتہائی شائشتہ مزاج رکھتے ہیں. ان کا کہنا تھا کہ ایسے ایونٹس ہمیں موقع فراہم کرتے ہیں کہ ہم اپنے ملک پاکستان کا سوفٹ امیج دیکھ سکیں.
مدثر اشرف نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس فیسٹیول میں شرکت کر کے بہت اچھا لگ رہا ہے روس کے لوگ بہت اچھے ہیں اور خوبصورت ہیں. ان کا کہنا تھا کہ ایسے ایونٹس دماگ ممالک کے کلچر، ثقافت، تہذیب کو جاننے میں کلیدی کردار ادا کرتے ہیں.
فیسٹیول میں شریک پاکستانی نوجوان عروہ نے کہا کہ 120 ممالک سے 2000 نوجوان اس ایونٹ میں شریک ہیں، جبکہ روسی حکومت نے اس فورم کے انعقاد کیلئے انتہائی بہترین انتظامات کئے ہیں. ان کا کہنا تھا کہ اس فورم میں ہمیں دوسرے ممالک کے نوجوانوں سے اپنے خیالات کا تبدالہ کرنے کا موقع ملا ہے اور اپنے ملک کے علاوہ ان کے ممالک بارے جاننے کا موقع ملا ہے.
فیسٹیول میں شریک ایک روسی لڑکی نے پاکستان بارے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ میں نے یہاں بہت سے پاکستانیوں سے ملاقات کی. ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی نوجوان ہر تعمیری سرگرمی میں بڑھ چڑھ کر سے حصہ لیتے ہیں، خاص طور پر کچھ کھیلوں کی سرگرمیوں میں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی لوگ بہت مہربان ہیں، وہ ہمیشہ آپ سے بات کرنا چاہتے ہیں اور ہمیشہ کچھ شیئر کرنا چاہتے ہیں. ان کا کہنا تھا کہ جتنا میں پاکستانیوں کے بارے میں جانتی ہوں کہ وہ بہت ذہین، خوش اخلاق اور ہر سرگرمی سے حصہ لیتے ہیں۔ انہوں نے مزید بتایا کہ میں جانتی ہوں کہ پاکستان بہت لذیذ مسالہ دار پکوان بنتے ہیں خاص کر وہاں کا مقامی پلاؤ ہے۔
عائلہ احسان قریشی نے اپنے خیال کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ روس کے حوالے سے پاکستان میں معلومات بہت محدود ہیں یہ ہی وجہ ہے کہ پاکستان سے یہاں آنے کا رجحان نسبت کم ہے. ان کا کہنا تھا کہ اس فورم پر غیر ملکیوں کو پاکستان کے کھانے اور روایت سے متعلق اگاہ کرنے کا موقع ملا، غیر مذہب ہونے کے باوجود یہ لوگ دیگر لوگوں کے مذاہب کا احترام کرتے ہیں. ان کا مزید کہنا تھا کہ یہاں روسی زبان بہت ضروری ہے اور ہمیں روسی زبان سیکھنے چاہئے جس سے ہم مقامی لوگوں سے بہتر انداز میں گفتگو کر سکیں اور اپنے ملک پاکستان کے بارے آگاہ کر سکیں.