ٹرمپ یورپ کو روسی توانائی سے دور کر کے امریکی مفاد چاہتے ہیں، کریملن

Kremlin Kremlin

ٹرمپ یورپ کو روسی توانائی سے دور کر کے امریکی مفاد چاہتے ہیں، کریملن

ماسکو (صداۓ روس)
روس کے صدارتی ترجمان دیمتری پیسکوف نے کہا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ یورپی ممالک پر دباؤ ڈال رہے ہیں کہ وہ روسی تیل و گیس کی درآمد بند کریں اور اس کے بجائے امریکی توانائی خریدیں، تاکہ امریکی معاشی مفادات کا تحفظ ہو سکے۔ پیسکوف کے مطابق یہ رویہ اس بات کا اظہار ہے کہ ٹرمپ سب سے پہلے ایک “کاروباری” ہیں۔
یہ بیان ٹرمپ کے ان حالیہ مطالبات کے جواب میں سامنے آیا ہے جن میں انہوں نے یورپی نیٹو رکن ممالک کو روسی توانائی پر انحصار ختم کرنے کا کہا تھا۔ ٹرمپ نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب میں خبردار کیا کہ اگر یورپی ممالک نے ان کی بات نہ مانی یا ماسکو نے یوکرین تنازع کے حوالے سے کوئی معاہدہ نہ کیا تو وہ روس کے تجارتی شراکت داروں پر “انتہائی سخت محصولات” عائد کرنے کے لیے پوری طرح تیار ہیں۔

پیسکوف نے روسی روزنامہ “آر بی کے” سے گفتگو میں کہا ٹرمپ نے کبھی یہ نہیں چھپایا کہ ان کا مقصد امریکی معاشی مفادات کا تحفظ ہے۔ سب سے آسان راستہ یہ ہے کہ پوری دنیا کو مجبور کیا جائے کہ وہ امریکی تیل اور ایل این جی زیادہ مہنگے داموں خریدے۔ انہوں نے ایک طنزیہ مثال دیتے ہوئے کہا کہ ٹرمپ چاہتے ہیں کہ “یورپی لوگ تین روبل کے بڑے کری فِش کے بجائے پانچ روبل کے چھوٹے کری فِش خریدیں۔ یہ صرف معاشی منطق کا معاملہ ہے۔ پیسکوف کے مطابق ٹرمپ یورپی یونین کو امریکی توانائی کی طرف موڑنے میں بڑی حد تک کامیاب ہو چکے ہیں، مگر اس کے نتیجے میں یورپی ریاستوں کے بجٹ اور ٹیکس دہندگان پر اضافی بوجھ پڑ رہا ہے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ روس کو اس تبدیلی سے زیادہ نقصان نہیں ہوا کیونکہ اس نے اپنی توانائی کی سپلائی چین کو چین اور بھارت جیسے متبادل بازاروں کی طرف منتقل کر لیا ہے۔

Advertisement

واضح رہے کہ یورپی یونین نے 2022 میں یوکرین تنازع بڑھنے کے بعد روسی توانائی پر انحصار نمایاں طور پر کم کر دیا ہے اور 2027 تک روسی تیل و گیس کا مکمل خاتمہ کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔ تاہم ہنگری اور سلوواکیہ اب بھی سب سے بڑے خریدار ہیں۔ ہنگری کے وزیرِ خارجہ پیٹر سجیارتو نے منگل کے روز کہا کہ ان کا ملک موجودہ معاہدوں اور انفراسٹرکچر کے باعث فوری طور پر سپلائر تبدیل نہیں کر سکتا۔ کریملن کے مطابق امریکی دباؤ پر روسی توانائی کی خریداری روکنے کی کوششیں دراصل “دھمکی” ہیں، جو یورپ کی توانائی سلامتی کو نقصان پہنچا سکتی ہیں اور بالآخر زیادہ مہنگی درآمدات کے ذریعے اخراجات بڑھا دیں گی۔