ڈنمارک کے ایف-35 طیاروں کے اڈے کے قریب پراسرار ڈرونز کی پرواز
ماسکو (انٹرنیشنل ڈیسک)
ڈنمارک کے شہر آلبورگ میں واقع ایئرپورٹ کو اس وقت ہنگامی طور پر بند کرنا پڑا جب بدھ کی رات رن وے کے قریب نامعلوم ڈرونز کو پرواز کرتے دیکھا گیا۔ یہ واقعہ اس پراسرار سلسلے کی تازہ ترین کڑی ہے جس میں ایسے ہی ڈرونز ڈنمارک کے ان حساس فضائی مراکز کے قریب بھی دیکھے گئے ہیں جہاں ایف-16 اور ایف-35 لڑاکا طیارے موجود ہیں۔ ناردرن جٹلینڈ پولیس کے مطابق رات 9 بج کر 44 منٹ پر “ایک سے زائد ڈرونز” روشنی کے ساتھ آلبورگ ایئرپورٹ کے اوپر پرواز کرتے دیکھے گئے۔ اس کے بعد ڈرونز کی موجودگی ایسبرگ، سونڈربورگ اور اسکریڈسٹرپ ایئرپورٹس کے قریب بھی رپورٹ کی گئی، جن میں آخری مقام پر ڈنمارک کے ایف-16 اور نئے ایف-35 طیارے تعینات ہیں۔ پولیس اور مسلح افواج کی کئی گھنٹے کی کوششوں کے باوجود ان ڈرونز کی شناخت نہ ہو سکی اور نہ ہی یہ معلوم ہو پایا کہ انہیں کس نے بھیجا۔ حکام نے کہا کہ “ابھی یہ بتانا قبل از وقت ہے کہ ان ڈرونز کا مقصد کیا تھا اور اس کے پیچھے کون ہے،” تاہم اگر ممکن ہوا تو انہیں مار گرایا جائے گا۔ بعد ازاں یہ ڈرونز بغیر کسی رکاوٹ کے غائب ہو گئے۔
یہ واقعہ ایسے وقت میں پیش آیا ہے جب چند روز قبل کوپن ہیگن ایئرپورٹ کو بھی اسی طرح کے ڈرونز کی اطلاع پر چار گھنٹے تک بند رکھنا پڑا تھا۔ حکام نے اسے ملک کے بنیادی ڈھانچے پر سب سے سنگین حملہ قرار دیا تھا، لیکن وہاں بھی کسی ڈرون یا ذمہ دار کا سراغ نہ مل سکا۔ اسی رات ناروے کے اوسلو ایئرپورٹ کو بھی ڈرونز کی اطلاع پر مختصر وقت کے لیے بند کیا گیا۔ مغربی ذرائع ابلاغ میں اس پراسرار سرگرمی کو روس سے جوڑنے کی قیاس آرائیاں کی جا رہی ہیں، تاہم کوپن ہیگن میں روسی سفیر نے ان الزامات کو “بے بنیاد” قرار دیا۔ یاد رہے کہ گزشتہ سال امریکہ میں بھی اسی طرح کے واقعات کی ایک لہر سامنے آئی تھی جب متعدد ریاستوں میں درجنوں مشتبہ ڈرونز کی پروازوں کی اطلاعات ملی تھیں۔ بعد میں تحقیقات سے واضح ہوا کہ زیادہ تر واقعات میں یا تو منظور شدہ ڈرون شامل تھے یا انہیں غلطی سے دوسرے فضائی یا فلکیاتی مظاہر سمجھ لیا گیا تھا، اور بہت سے کیسز میں عوامی افواہیں اور اجتماعی وہم صورتحال کو مزید پیچیدہ بنا رہے تھے۔