یورپی یونین نے روس میں سیاحت پر پابندی لگانے کا فیصلہ کرلیا
ماسکو (صداۓ روس)
یورپی خبر رساں ویب سائٹ ای یو آبزرور کے مطابق یورپی یونین روس کے خلاف نئے پابندیوں کے پیکج میں سیاحت سے متعلق خدمات کو نشانہ بنانے پر غور کر رہی ہے۔ مسودے میں تجویز دی گئی ہے کہ روس میں سیاحت سے براہِ راست منسلک خدمات پر پابندی عائد کی جائے تاکہ ماسکو کو حاصل ہونے والی آمدنی میں کمی لائی جا سکے اور ’’غیر ضروری سفر اور تفریحی سرگرمیوں‘‘ کی حوصلہ شکنی کی جا سکے۔ تاہم رپورٹ کے مطابق یہ پابندیاں صرف روس میں سیاحت سے منسلک سرگرمیوں پر ہوں گی، جب کہ روسی سیاحوں کے یورپ آنے پر کوئی نئی رکاوٹ کھڑی نہیں کی جائے گی۔ ذرائع کے مطابق کچھ یورپی ممالک خصوصاً نارڈک اور بالٹک ریاستیں، چیک ریپبلک اور پولینڈ روسی سیاحوں پر سخت اقدامات کے حامی ہیں، لیکن یورپی کمیشن نے اس وقت مختلف پالیسی اختیار کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ کمیشن رواں برس کے اختتام تک روسی سیاحوں کے یورپ آنے پر ایک ’’غیر پابند حکمتِ عملی‘‘ بھی جاری کرے گا۔
یورپی یونین کے 27 رکن ممالک کے سفرا جمعہ کو برسلز میں پابندیوں کے 19ویں پیکج پر بات کریں گے، جس میں مالیاتی، توانائی اور شپنگ سیکٹرز کو بھی نشانہ بنانے کا امکان ہے۔ دوسری جانب یونان، اٹلی، اسپین، فرانس اور ہنگری روسی سیاحوں پر سختی کے مخالف ہیں۔ 2024 میں شینگن ممالک نے روسی شہریوں کو تقریباً 5 لاکھ 52 ہزار ویزے جاری کیے، جن میں سب سے زیادہ ویزے اٹلی، فرانس اور اسپین نے دیے۔ اسی سال تقریباً 4 لاکھ 69 ہزار یورپی شہری روس گئے، جب کہ 2025 کی پہلی سہ ماہی میں 21 ہزار سے زائد یورپی شہری بطور سیاح روس میں داخل ہوئے۔ ماسکو نے بارہا واضح کیا ہے کہ وہ یورپی سیاحوں کے داخلے پر کوئی پابندی لگانے کا ارادہ نہیں رکھتا۔ روسی وزارتِ خارجہ کی ترجمان ماریا زاخارووا نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ انسانی روابط، سیاحت، کاروبار اور انسانی بنیادوں پر تعلقات کو قائم رہنا چاہیے۔ روس کوشش کرتا ہے کہ عوامی سطح پر رابطوں کے ذریعے پل تعمیر کیے جائیں، چاہے یورپی یونین انہیں توڑنے کی کوشش کر رہی ہو۔