یوٹیوب کا کووڈ اور صدارتی انتخابات سے متعلق پوسٹوں پر پابندی ختم کرنے کا اعلان

YouTube YouTube

یوٹیوب کا کووڈ اور صدارتی انتخابات سے متعلق پوسٹوں پر پابندی ختم کرنے کا اعلان

ماسکو (انٹرنیشنل ڈیسک)
امریکہ کی ایوانِ نمائندگان کی جوڈیشری کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے یوٹیوب کی پیرنٹ کمپنی الفابیٹ کے وکلاء نے تصدیق کی ہے کہ وہ اکاؤنٹس بحال کیے جائیں گے جنہیں کووڈ-19 اور 2020 کے صدارتی انتخابات سے متعلق پوسٹوں پر پابندی لگا کر معطل کیا گیا تھا۔ یوٹیوب، جس کے دنیا بھر میں 2 ارب سے زائد صارفین ہیں، نے وبا کے دوران سخت پالیسیاں نافذ کی تھیں جن کے تحت ویکسین، وائرس کی منتقلی اور علاج کے حوالے سے سرکاری پالیسیوں سے مختلف مواد کو ہٹا دیا جاتا تھا۔ اسی طرح، بائیڈن کی جیت کی تصدیق کے بعد انتخابات میں بڑے پیمانے پر دھاندلی کے دعوؤں پر بھی مکمل پابندی لگا دی گئی تھی۔ ان قوانین کے تحت اس وقت کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کے کئی افراد پر بھی پابندی لگائی گئی، جن میں موجودہ ایف بی آئی کے ڈپٹی ڈائریکٹر ڈین بونجینو اور ہیلتھ اینڈ ہیومن سروسز کے سیکریٹری رابرٹ ایف کینیڈی شامل تھے۔ اگرچہ بعد میں یوٹیوب نے ان پالیسیوں کو ختم کر دیا، تاہم جن اکاؤنٹس پر پابندی عائد کی گئی تھی وہ بحال نہیں کیے گئے۔ اب الفابیٹ کے مطابق ان تخلیق کاروں کو پلیٹ فارم پر واپسی کے لیے درخواست دینے کی اجازت دی جائے گی۔

کمپنی کے وکیل ڈینیئل ڈونووان نے کہا آج یوٹیوب کی کمیونٹی گائیڈ لائنز کووڈ اور انتخابات کے حوالے سے زیادہ وسیع دائرے میں مواد کی اجازت دیتی ہیں۔ اظہارِ رائے کی آزادی کے عزم کے تحت یوٹیوب تمام تخلیق کاروں کو دوبارہ شامل ہونے کا موقع فراہم کرے گا۔ البتہ یہ پالیسی صرف ان اکاؤنٹس پر لاگو ہوگی جنہیں کووڈ اور انتخابات کی پالیسیوں کی خلاف ورزی پر بین کیا گیا تھا، جبکہ یہ واضح نہیں کیا گیا کہ کون سے اکاؤنٹس اہل ہوں گے اور کب بحال کیے جائیں گے۔ الفابیٹ نے یہ بھی اعتراف کیا کہ یوٹیوب پر بائیڈن انتظامیہ کی جانب سے ایسا مواد ہٹانے کے لیے دباؤ ڈالا گیا جو پلیٹ فارم کے قوانین کی خلاف ورزی نہیں کرتا تھا۔ کمپنی نے اس مداخلت کو ’’غلط اور ناقابلِ قبول‘‘ قرار دیا اور کہا کہ اس نے ہمیشہ اظہارِ رائے کی آزادی کی بنیاد پر ایسے اقدامات کی مزاحمت کی۔ یہ بیان اس وقت سامنے آیا ہے جب ٹرمپ انتظامیہ یہ تحقیقات کر رہی ہے کہ آیا بائیڈن کے کہنے پر ٹیکنالوجی کمپنیوں نے آوازیں دبانے کی کوشش کی تھی۔ ٹرمپ پہلے بھی الزام عائد کر چکے ہیں کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز نے قدامت پسند آوازوں، لاک ڈاؤن اور ویکسین پر تنقید کرنے والوں کو خاموش کرنے کی کوشش کی۔ ان کی دوبارہ صدارت میں واپسی کے بعد بڑی کمپنیوں نے اپنی پالیسیوں میں نرمی کی ہے۔ میٹا اور ایلون مسک کا ایکس (سابقہ ٹوئٹر) بھی اسی سمت میں قدم بڑھا چکے ہیں۔

Advertisement