امریکہ کے ساتھ مذاکرات میں لندن اور پیرس کے ہتھیار بھی زیرِ بحث آئیں، ماسکو
ماسکو (صداۓ روس)
کریملن کے ترجمان دیمتری پیسکوف نے کہا ہے کہ نیو اسٹارٹ معاہدے کے مستقبل پر بات چیت کا آغاز اگرچہ روس اور امریکہ کے درمیان دوطرفہ سطح پر ہونا چاہیے، تاہم برطانیہ اور فرانس کے ایٹمی ہتھیاروں کو نظرانداز کرنا ممکن نہیں ہوگا۔ ان کے مطابق یہ دونوں ممالک نیٹو کے رکن ہونے کے باعث یورپ کی مجموعی سلامتی اور اسٹریٹیجک استحکام میں براہ راست کردار ادا کرتے ہیں، اس لیے ان کے ہتھیار بھی مذاکراتی عمل کا حصہ بننے چاہئیں۔ نیو اسٹارٹ معاہدہ، جسے اسٹارٹ سوم بھی کہا جاتا ہے، روس اور امریکہ کے درمیان طے پایا تھا تاکہ بین البراعظمی بیلسٹک میزائلوں، دیگر مخصوص میزائلوں اور ایٹمی وارہیڈز کی تعداد کو محدود کیا جا سکے۔ تاہم فروری 2023 میں صدر ولادیمیر پوتن نے اعلان کیا کہ روس اس معاہدے میں اپنی شمولیت معطل کر رہا ہے، اگرچہ وہ باضابطہ طور پر اس سے دستبردار نہیں ہوا۔
روسی قیادت کے مطابق، معاہدے کی کسی بھی ممکنہ بحالی یا نئے ڈھانچے پر اتفاق سے پہلے یہ طے کرنا ضروری ہے کہ نیٹو کے دیگر ایٹمی ممالک، خصوصاً برطانیہ اور فرانس، کے ہتھیاروں کو کس طرح شامل کیا جائے۔ ماسکو اور واشنگٹن نے اشارہ دیا ہے کہ وہ معاہدے کی مرکزی حدود پر ازخود عمل جاری رکھیں گے، لیکن یہ معاہدہ فروری 2026 میں ختم ہو جائے گا۔ صدر پوتن نے حالیہ دنوں میں سلامتی کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ روس اس بات پر آمادہ ہے کہ معاہدے کے اختتام کے بعد بھی ایک سال تک ان پابندیوں پر عمل کرتا رہے، تاہم یہ مشروط ہوگا کہ امریکہ بھی اسی طرح کے اقدامات کرے۔