ایشیا کپ فائنل میں بھارت سے ذلت آمیز شکست: پاکستانی عوام دلبرداشتہ
ماسکو (انٹرنیشنل ڈیسک)
ایشیا کپ 2025 کے فائنل میں بھارت کے ہاتھوں پانچ وکٹوں سے ملنے والی شکست نے پاکستانی قوم کو شدید صدمے میں ڈال دیا ہے۔ دبئی انٹرنیشنل سٹیڈیم میں ہونے والے اس تاریخی مقابلے میں پاکستان نے پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے 146 رنز کا سکور بنایا، لیکن بھارتی بالرز، خاص طور پر کلدیپ یادو کی شاندار 4/30 کی بدولت، پاکستانی بیٹنگ لائن اپ کو 33 رنز پر نو وکٹیں کھو دیں۔ بھارت نے ٹیلک ورما کی ناقابلِ تسخیر 69 رنز کی اننگز کی مدد سے ہدف حاصل کر لیا، جس سے انڈیا نے ریکارڈ نوویں ایشیا کپ ٹائٹل اپنے نام کر لیا۔
پاکستان کی اننگز کا آغاز تو امید افزا تھا، جہاں صاحبزادہ فرحان (57) اور فخر زمان (46) نے 103 رنز کی شراکت داری قائم کی۔ تاہم، کلدیپ یادو کی اسپن کی جادوگری نے پاکستان کو 9 وکٹوں کے صرف 33 رنز میں تباہ کر دیا۔ حارث رؤف سمیت دیگر بالرز نے آخری اوورز میں 50 رنز لگا دیے، جسے سابق پاکستانی کرکٹرز نے شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ کپتان سلمان آغا نے میچ کے بعد کہا، “یہ ایک تلخ حقیقت ہے۔ ہم سکور نہیں بنا سکے، اور اب ہمیں بیٹنگ پر کام کرنا ہوگا۔” پاکستان کے ہیڈ کوچ مائیک ہیسن نے بھی ٹیم کو “کرکٹ پر فوکس” کرنے کی ہدایت دی تھی، لیکن فائنل میں پرانی کمزوریاں سامنے آ گئیں۔
پاکستان بھر میں شکست کی خبر سنتے ہی شائقین کرکٹ غم و غصے کا شکار ہو گئے۔ کراچی، لاہور اور اسلام آباد کی سڑکوں پر شائقین نے احتجاج کیا، جہاں پاکستانی جھنڈے جلائے گئے اور ٹی وی سیٹ توڑنے کی ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہوئیں۔ کراچی میں ایک ویڈیو میں دیکھا گیا کہ لوگ “ہارث رؤف کنجر” اور “محسن نقوی” کے نعرے لگا رہے تھے، جبکہ لاہور میں نوجوانوں نے پاکستانی ٹیم کے پوسٹرز کو پھاڑ دیا۔ سوشل میڈیا پر صارفین نے ٹیم کی “بھارتی فوبیا” اور “نفسیاتی کمزوری” پر تبصرے کیے۔ ایک صارف نے لکھا، “ایک بار پھر بھارت کے ہاتھوں ذلت، ٹیم تھرڈ کلاس ہے، کھلاڑیوں کو گالیاں دو!” دوسرے نے کہا، “پاکستان فائنل تک پہنچا، لیکن ہار کا زخم پرانا ہو چکا ہے، اب صرف میمز بناتے ہیں۔” سابق کرکٹر وسیم اکرم نے بھی ندامت کا اظہار کیا، کہتے ہوئے، “ایسے کھلاڑیوں کو دیکھ کر افسوس ہوتا ہے جو بھارت کے سامنے کمزور پڑ جاتے ہیں۔” پاکستانی صحافیوں نے بھی ٹیم مینجمنٹ پر تنقید کی، جہاں ایک نے لکھا، “کرکٹ کو سیاست کی بھینٹ چڑھا دیا، اب ہار پر ری ایکشن بھی ٹھنڈا ہو گیا ہے۔”
تنازعات کا اضافہ: ہینڈ شیک اور ٹرافی کی ڈرامہ
میچ کے بعد تنازعات نے صورتحال کو مزید خراب کر دیا۔ بھارتی ٹیم نے روایتی ہینڈ شیک سے انکار کر دیا، جسے پاکستان کے کپتان سلمان آغا نے “کرکٹ کی توہین” قرار دیا۔ اس کے علاوہ، ایشین کرکٹ کونسل (اے سی سی) کے چیئرمین محسن نقوی (جو پی سی بی چیئرمین بھی ہیں) سے ٹرافی قبول کرنے سے بھارتی ٹیم نے انکار کر دیا، جس کی وجہ سے پریزنٹیشن سرِعام ایک گھنٹہ تاخیر کا شکار رہی۔ بی سی سی آئی کے سیکریٹری دیواجیت سائیکیا نے کہا، “ہم ٹرافی واپس لیں گے، اور آئی سی سی کانفرنس میں شدید احتجاج کریں گے۔” پاکستان کے شائقین نے اسے “سیاسی مداخلت” قرار دیا، جو پہلے سے ہی غصے کو ہوا دے رہی ہے۔
مستقبل کی راہ: اصلاحات کی ضرورت
ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ شکست پاکستان کرکٹ کے لیے ایک سبق ہے۔ ٹورنامنٹ میں پاکستان نے بنگلہ دیش کو 11 رنز سے ہرایا تھا، جو فائنل میں انڈین چیلنج کے لیے تیاری کا حصہ تھا، لیکن بیٹنگ کی کمزوری نے سب کچھ برباد کر دیا۔ اب پاکستانی بورڈ پر دباؤ بڑھ رہا ہے کہ سلمان آغا، حارث رؤف اور صائم ایوب جیسے کھلاڑیوں کو سزا دی جائے۔ ایک شائق نے کہا، “ہمارا غصہ ٹیم پر ہے، کیونکہ وہ ہر بار بھارت کے سامنے بکھر جاتے ہیں۔”
یہ شکست نہ صرف کرکٹ بلکہ قومی جذبات کو بھی جھنجھوڑ دیتی ہے، جہاں ہر پاکستانی کا خواب ایک بار پھر چکناچور ہو گیا۔ کیا پاکستان اگلی بار واپسی کرے گا، یا یہ سلسلہ جاری رہے گا؟ وقت بتائے گا، لیکن آج قوم کا غم و غصہ خاموش نہیں ہو رہا۔