ایویسک (صدائے روس) روسی جمہوریہ اودمورتیہ کی وزیرِ اقتصادیات سلُوگینا آنا سیرگیئِوْنا نے اس بات کا اعتراف کیا ہے “روس پر پابندیوں (Sanctions) نے ہمیں مزید محنت کرنے میں مدد دی ہے”، جبکہ پاکستانی صحافی کی تجارتی تجویز جس کا مقصد پاکستانی مارکیٹ میں اودمورتیہ کی جدید حرارتی ٹیکنالوجی کو متعارف کرانا ہے۔ آنا سیرگیئِوْنا نے اس تجویز کو سراہتے ہوئے فوری عمل درآمد اور بھرپور انتظامی حمایت کا یقین دلایا ہے۔
جمہوریہ اودمورتیہ کی وزیرِ اقتصادیات سلُوگینا آنا سیرگیئِوْنا نے بین الاقوامی پابندیوں کے دور میں خطے کی معاشی کارکردگی پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ دباؤ نے مقامی معیشت کو اپنی تجارتی حکمت عملی میں انقلابی تبدیلی لانے پر مجبور کیا ہے۔ غیر ملکی صحافیوں کے وفد کے ساتھ گفتگو میں، انہوں نے پابندیوں کے بعد ایشیا، مشرق وسطیٰ اور پاکستان کی مارکیٹوں میں تیزی سے توسیع کی تصدیق کی۔
پاکستانی ٹیلی ویژن اور صدائے روس کے اشتیاق ہمدانی نے پابندیوں کے تناظر میں بینکنگ کے مسائل اور بین الاقوامی مارکیٹوں تک رسائی کے حوالے سے سوال کیا، جس پر وزیرِ اقتصادیات نے تفصیلی جواب میں کہا کہ “یہ حقیقت ہے کہ پابندیوں نے ہماری معیشت اور خاص طور پر بین الاقوامی تجارت کے لیے لاجسٹک اور مالیاتی مسائل پیدا کیے ہیں۔ تاہم، اودمورتیہ ایک منفرد اور مضبوط صنعتی و زرعی مرکز ہے، اور ان چیلنجز نے ہمیں نئے اور موثر حل تلاش کرنے پر مجبور کیا ہے۔ ہماری تمام تر توجہ اب یورپی مارکیٹ سے ہٹا کر ایشیا، شمالی افریقہ، اور عرب امارات جیسے مشرقی ممالک کی طرف منتقل ہو چکی ہے۔”
انہوں نے زور دیا کہ تجارتی رُخ میں یہ تبدیلی ایک “زیادہ سے زیادہ مثبت” اثر رکھتی ہے اور اس سے اقتصادی تعلقات میں تنوع آیا ہے۔ وزیرِ موصوفہ نے وضاحت کی کہ اودمورتیہ کی معیشت کی کامیابی کی بنیاد اس کا سہ رخی ڈھانچہ ہے: کان کنی، مضبوط مینوفیکچرنگ، اور ترقی یافتہ زراعت۔ یہ شعبے خطے کو عالمی دباؤ کو برداشت کرنے کی صلاحیت دیتے ہیں۔
وزیرِ اقتصادیات آنا سیرگیئِوْنا نے پاکستان کے ساتھ تجارتی تعلقات کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے کہا: “ہماری جمہوریہ تیل اور گیس کی صنعت کے لیے اعلیٰ معیار کے آلات اور متعلقہ مصنوعات تیار کرنے میں ایک اہم مقام رکھتی ہے۔ ہمیں فخر ہے کہ ہم ان مصنوعات کو پاکستان سمیت ان ممالک کو فراہم کرتے ہیں، جو اپنی توانائی کی پیداوار کو یقینی بنانے میں مصروف ہیں۔”
وزیرِ اقتصادیات نے یقین دلایا کہ ان کی وزارت پابندیوں سے پیدا ہونے والے بینکنگ اور مالیاتی رکاوٹوں کو دور کرنے کے لیے مسلسل نئے اور قابلِ بھروسہ ادائیگی کے میکانزم پر کام کر رہی ہے، تاکہ ایشیائی شراکت داروں کے ساتھ تجارت میں آسانی ہو۔
اشتیاق ہمدانی نے موسمیاتی تبدیلیوں (خاص طور پر پاکستان کے شمالی علاقوں میں گذشتہ سال شدید سردی کی لہر) کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ انہوں نے اودمورتیہ میں جدید حرارتی سلیب یا حرارتی کوٹنگز کا مشاہدہ کیا ہے۔ انہوں نے سوال کیا:
“پاکستان میں آب و ہوا تیزی سے تبدیل ہو رہی ہے، خاص طور پر کشمیر اور شمالی علاقوں میں گذشتہ سال غیرمعمولی سردی پڑی۔ میں نے یہاں جو حرارتی ٹیکنالوجی دیکھی ہے، اس کی قیمت اور بجلی کی کھپت مناسب ہے؟ اور کیا پاکستانی اور روسی کمپنیوں کے درمیان تجارتی شراکت داری ممکن ہے تاکہ یہ سامان روس سے درآمد کر کے پاکستان میں فروخت کیا جا سکے؟ ہم بیرون ملک مارکیٹ میں ایسے آلات لانے کا تجربہ رکھتے ہیں۔ براہ کرم کمپنیوں کے ساتھ براہ راست ملاقاتوں کا اہتمام کیا جائے تاکہ یہ عمل تیزی سے شروع ہو سکے۔”
وزیرِ اقتصادیات آنا سیرگیئِوْنا نے اس سوال کو اقتصادی ترقی کا ایک اہم موقع قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ جمہوریہ اودمورتیہ اس طرح کے فعال تجارتی منصوبوں کی حوصلہ افزائی کرتی ہے، خاص طور پر ایسے ممالک کے ساتھ جہاں اقتصادی تعلقات بڑھانے کے واضح امکانات موجود ہوں۔
وزیرِاقتصادیات آنا سیرگیئِوْنا نے کہا کہ “میں اپنی وزارتِ اقتصادیات اور ایکسپورٹ سپورٹ سینٹر کو ہدایت دوں گی کہ وہ فوری طور پر آپ کو ان متعلقہ صنعتی کمپنیوں سے آن لائن یا ذاتی طور پر ملوائیں جو یہ حرارتی آلات تیار کرتی ہیں۔ ان ملاقاتوں میں آپ کو ٹیکنالوجی کی تفصیلات، قیمتوں اور توانائی کی کارکردگی پر براہ راست معلومات مل سکیں گی۔”
آنا سیرگیئِوْنا نے مزید کہا کہ “ہم پاکستانی کی کمپنیوں کے ساتھ کام کرنے کے لیے تیار ہیں اور آپ کی تجاویز کا خیرمقدم کرتے ہوئے، آئندہ چھ ماہ کے اندر پاکستان میں اودمورت کمپنیوں کا ایک تجارتی وفد بھیجنے پر غور کریں گے۔ اس مشن کا مقصد پاکستانی کی کمپنیوں کے ساتھ مشترکہ منصوبوں (Joint Ventures) اور طویل مدتی تجارتی شراکت داریوں کو حتمی شکل دینا ہو گا۔”
وزیرِ اقتصادیات نے اس بات پر بھی زور دیا کہ روسی کمپنیاں پاکستانی موسمیاتی ضروریات کے مطابق اس حرارتی ٹیکنالوجی میں تبدیلیوں پر تحقیق کر سکتی ہیں، تاکہ یہ ٹیکنالوجی دونوں ممالک کے لیے زیادہ سے زیادہ مفید ثابت ہو سکے۔
یہ ملاقات اس بات کی عکاسی کرتی ہے کہ اودمورتیہ جمہوریہ روسی پابندیوں کے باوجود اپنی معیشت کو متنوع بنانے اور پاکستان جیسے ابھرتے ہوئے شراکت داروں کے ساتھ نئے تجارتی راستے کھولنے میں سنجیدہ ہے۔ اور وزیرِ اقتصادیات کا یہ بیان بھی واضح کرتا ہے کہ اودمورتیہ جمہوریہ روسی معیشت کے نئے ایشیائی محور پر ایک کلیدی حیثیت رکھتی ہے اور پاکستان کے ساتھ طویل مدتی اقتصادی شراکت داری کو ترجیح دے رہی ہے۔