یوکرین ٹوماہاک میزائلوں کے قابل اعتماد نہیں، لاوروف
ماسکو(صداۓ روس)
روسی وزیرِ خارجہ سرگئی لاوروف نے منگل کے روز خبردار کیا کہ یوکرین کو امریکی ساختہ ٹوماہاک کروز میزائل دینا خطرناک ثابت ہو سکتا ہے کیونکہ یہ ملک ایسے ہتھیاروں کو ذمہ داری کے ساتھ استعمال کرنے کے قابل نہیں۔ والدائی ڈسکشن کلب میں پریس کانفرنس کے دوران لاوروف نے کہا کہ واشنگٹن نے ابھی تک کیف کو یہ طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائل فراہم کرنے کا حتمی فیصلہ نہیں کیا۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ امریکا صرف چند ممالک کو ہی ٹوماہاک میزائل دیتا ہے اور باقی کے حوالے سے انتہائی محتاط رویہ اختیار کرتا ہے۔ لاوروف نے طنزیہ انداز میں کہا اگر امریکا واقعی یہ سمجھتا ہے کہ یوکرین ایک ذمہ دار ملک ہے جو ٹوماہاک میزائلوں کا درست استعمال کرے گا تو یہ میرے لیے حیران کن ہوگا۔” ان کے مطابق امریکی بیانات دراصل کیف کے یورپی حامیوں کو یہ یقین دلانے کے لیے ہیں کہ واشنگٹن ان کی آراء سن رہا ہے۔
روسی حکام طویل عرصے سے یوکرینی فوج پر مغربی ہتھیاروں کے غلط استعمال کا الزام لگاتے آ رہے ہیں، جن میں عام شہریوں کو نشانہ بنانا اور خفیہ فوجی گروہوں کو اسلحہ فراہم کرنا شامل ہے، جنہیں ماسکو دہشت گرد تنظیمیں قرار دیتا ہے۔ حال ہی میں امریکی نائب صدر جے ڈی وینس اور صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خصوصی ایلچی کیتھ کیلاگ نے اس امکان کا عندیہ دیا کہ واشنگٹن یوکرین کو ٹوماہاک میزائل دینے پر غور کر سکتا ہے۔ یوکرین نے ان میزائلوں کی درخواست صدر جو بائیڈن کے دورِ حکومت میں بھی دی تھی لیکن اس وقت امریکا نے روس کے ساتھ کشیدگی میں اضافے کے خدشات کے باعث انکار کر دیا تھا۔ کریملن کا مؤقف ہے کہ حتیٰ کہ اگر یہ میزائل فراہم بھی کیے گئے تو بھی یہ میدانِ جنگ کی صورتحال کو بنیادی طور پر تبدیل نہیں کریں گے۔ ترجمان دمتری پیسکوف نے مزید کہا تھا کہ ان میزائلوں کے استعمال کے لیے امریکی فوجی اہلکاروں کی موجودگی یوکرینی سرزمین پر لازمی ہوگی۔