آزاد کشمیر: عوامی ایکشن کمیٹی سے مذاکرات کے لیے حکومتی وفد مظفرآباد پہنچ گیا

Pakistan MI-17 Pakistan MI-17

آزاد کشمیر: عوامی ایکشن کمیٹی سے مذاکرات کے لیے حکومتی وفد مظفرآباد پہنچ گیا

مظفرآباد (صداۓ روس)
آزاد جموں و کشمیر میں جاری پرتشدد احتجاج کے سلسلے میں عوامی ایکشن کمیٹی سے مذاکرات کے لیے اعلیٰ سطحی حکومتی وفد مظفرآباد پہنچ گیا ہے۔ وفد میں آزاد کشمیر کے وزیراعظم چوہدری انوار الحق، وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ، وفاقی وزیر تعمیرات عامہ طارق فضل چوہدری، وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال، وفاقی وزیر کشمیر امور سردار یوسف رضا گیلانی، اور پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما راجہ پرویز اشرف اور قمرزمان کائرہ شامل ہیں۔ حکام کے مطابق، یہ وفد جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی (جے کے جے اے اے سی) کے رہنماؤں سے براہ راست بات چیت کرے گا اور تمام مطالبات کو پرامن طور پر حل کرنے کی کوشش کی جائے گی، تاکہ علاقے میں امن و استحکام بحال ہو سکے۔
مظفرآباد روانگی سے قبل میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر احسن اقبال نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف کی ہدایات پر عوامی ایکشن کمیٹی کے تمام مطالبات کو غور سے سنیا جائے گا، اور ایسے عناصر جو پاکستان کے امن و استحکام کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، انہیں ناکام بنایا جائے گا۔ انہوں نے زور دیا کہ بات چیت ہی واحد حل ہے اور تشدد کا راستہ کسی کے مفاد میں نہیں۔ اس موقع پر آزاد کشمیر کے وزیراعظم چوہدری انوار الحق نے وزیراعظم شہباز شریف کا شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے بیرون ملک ہوتے ہوئے بھی اس سنگین معاملے کا فوری نوٹس لیا اور وفاقی سطح پر مداخلت کی۔
یہ اعلان ایسے وقت پر سامنے آیا ہے جب آزاد کشمیر میں عوامی ایکشن کمیٹی کے مظاہروں نے تشدد کا روپ دھار لیا ہے۔ گزشتہ چند دنوں میں ہونے والے پرتشدد واقعات میں اب تک 3 پولیس اہلکاروں سمیت 9 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں، جبکہ 72 سے زائد پولیس اہلکار اور درجنوں مظاہرین زخمی ہوئے ہیں۔ مظاہرے مختلف مقامات پر شٹر ڈاؤن، وہیل جام سٹرائیک اور لانگ مارچ کی صورت اختیار کر چکے ہیں، جن کی وجہ سے مظفرآباد، راولاکوٹ، میرپور اور دیگر شہروں میں معمولات معطل ہو گئے ہیں۔ کمیٹی نے 38 نکاتی مطالبات پیش کیے ہیں، جن میں حکمرانوں کی مراعات ختم کرنا، مہاجرین کے لیے 12 نشستیں مختص کرنے کا خاتمہ، اور ہائیڈرو پاور پروجیکٹس پر رائلٹی کی ادائیگی شامل ہے، جو آئینی ترمیم طلب ہیں۔
حکومت کی جانب سے انٹرنیٹ اور موبائل سروسز معطل کر دی گئی ہیں، جسے انسانی حقوق کی تنظیموں نے “آواز دبانے کی سازش” قرار دیا ہے۔ وفاقی وزیر طارق فضل چوہدری نے پریس کانفرنس میں بتایا کہ گزشتہ 12 گھنٹوں کی مذاکرات میں 90 فیصد مطالبات پر اتفاق ہو چکا ہے، اور باقی کو آئینی طریقے سے حل کیا جائے گا۔ تاہم، عوامی ایکشن کمیٹی کے رہنما شوکت نواز میر نے کہا ہے کہ مذاکرات کی ناکامی کی صورت میں 15 اکتوبر کو نئی تحریک کا اعلان کیا جائے گا۔ ایکس پر ہیش ٹیگ سے ہزاروں پوسٹس وائرل ہو رہی ہیں، جہاں شہری پرامن حل کی حمایت کر رہے ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ احتجاج مہنگائی، بجلی اور آٹے کی سبسڈی جیسے مسائل سے شروع ہو کر اب سیاسی اصلاحات تک پہنچ گیا ہے، اور کامیاب مذاکرات علاقائی استحکام کے لیے ضروری ہیں۔ عالمی برادری نے بھی پرامن حل کی اپیل کی ہے، جبکہ فوج اور رینجرز کی تعیناتی سے خوف کا ماحول پیدا ہو گیا ہے۔ اگر مذاکرات کامیاب رہے تو یہ آزاد کشمیر کی تاریخ کا اہم موڑ ثابت ہو سکتے ہیں۔